وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے این اے249 میں دوبارہ گنتی کا حکم دیا ہے، حالانکہ اس حلقے میں دوبارہ پولنگ ہونی چاہیئے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ این اے 249 میں ری کاؤنٹنگ کا فیصلہ اس لیے آیا کہ وہاں بدترین دھاندلی ہوئی، ہمارے ہاں الیکشن کمیشن کو بہت ہی ذمے دارانہ طرزِ عمل اختیار کرنے کی ضرورت ہے، تحریکِ انصاف کراچی میں دوبارہ الیکشن کا مطالبہ کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اتنے کم ووٹوں کے ساتھ اسمبلی میں آ جانا تماشہ لگتا ہے، کورونا وائرس کی وجہ سے بھی ووٹنگ میں کمی آئی ہے، ایس او پیز پر عمل درآمد کرنے میں سب سے آگے اسلام آباد ہے، ایس او پیز پر سب سے کم عمل درآمد سندھ بالخصوص کراچی میں ہوا۔
وفاقی وزیرِ اطلاعات نے کہا ہے کہ 24 گھنٹوں میں زیادہ تر کورونا اموات پنجاب میں ہوئیں، پنجاب اور خیبر پختون خوا میں ایس او پیز پر عمل درآمد سے کیسز میں واضح کمی آ رہی ہے، عید کی چھٹیوں میں لاک ڈاؤن کا مقصد مثبت کیسز میں کمی لانا ہے، امید ہے کہ سندھ حکومت ایس او پیز پر عمل درآمد کروائے گی۔
انہوں نے کہا ہےکہ بھارتی الیکشن کمیشن نے غیر سنجیدہ رویہ انتخابات میں دکھایا جس سے کورونا کے مثبت کیسز بڑھے، جیسے کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد کروانا چاہیئے ویسے الیکشن کمیشن نے اب تک نہیں کیا، انتخابی اصلاحات کے 4 پہلو ہیں، ای وی ایم مشین کے ذریعے 20 منٹ میں پورے حلقے کا نتیجہ آ جائے گا، ای ووٹنگ کے ذریعے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق ملے گا۔
فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق نہیں دینا چاہتے، سمندر پار پاکستانیوں کو اتنا ہی پاکستانی سمجھتے ہیں جتنا پاکستان میں بسنے والوں کو، 2 آرڈیننس کی کابینہ نے منظوری دی ہے، الیکشن کمیشن کو اختیار دیا ہے کہ ای وی ایم مشین استعمال کر سکے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ دینے کا حق دے، حکومت نے یہ اختیار الیکشن کمیشن کو دیا ہے جو بلاول بھٹو بھی چاہ رہے تھے، شہباز شریف اور بلاول بھٹو کو پارلیمنٹ کا کردار نہیں پتہ، مریم اور بلاول کو بس روز اٹھ کر عمران خان کے خلاف بولنا ہے، پاکستان میں مریم اور بلاول کی وجہ سے نابالغ لیڈرشپ مسلط ہو رہی ہے۔
وفاقی وزیرِ اطلاعات نے یہ بھی کہا ہے کہ بائیو میٹرک اور قانون سازی کا حصہ تیسرا اور چوتھا نکتہ الیکٹرانک ووٹنگ کا ہے، الیکٹرانک ووٹنگ پر ہماری قانون سازی مکمل ہو چکی ہے، بائیو میٹرک پر ابھی ٹیکنالوجی کا کام مکمل ہونا باقی ہے، عدالتوں میں وراثت کا سرٹیفکیٹ لینا مشکل ہوتا تھا، اب نادرا شجرہ دیکھ کر وراثت کا سرٹیفکیٹ جاری کر دیتا ہے۔
Comments are closed.