حکمران اتحاد میں شامل متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے پھر شکوے شروع کردیے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران وسیم اختر نے کہا کہ ایم کیوایم سے معاہدہ بھی کیا جاتا ہے اور اسے نقصان بھی پہنچایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں جعلی جماعتیں بھی بنائی جاتی ہیں اور ایم کیو ایم کو اسپیس بھی نہیں دیا جاتا، کراچی میں ہر زبان بولنے والا ہمارے ساتھ ہے۔
ایم کیو ایم رہنما نے مزید کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنی پالیسی پر نظر ثانی کریں، ایسی حلقہ بندیاں کی گئیں، جس سے ایم کیو ایم کو نقصان ہو۔
اُن کا کہنا تھا کہ 40 فیصد کوٹہ ناجائز ہے، ہم میرٹ چاہتے ہیں، جعلی ڈومیسائل پر کراچی اور حیدرآباد کی نوکریاں کسی اور کو دی جارہی ہیں۔
وسیم اختر نے یہ بھی کہا کہ رابطہ کمیٹی بہت جلد اپنا لائحہ عمل سامنے رکھے گی، ایم کیو ایم کو چھوڑنے والا صفر ہوگیا۔
اُنہوں نے کہا کہ جو لوگ کچھ لوگوں کی وجہ سے چلے گئے تھے وہ آج واپس آئے ہیں، ہمارے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں۔
ایم کیو ایم کے سینئر رہنما نے کہا کہ متحدہ سے جانے والے واپس آئیں تاکہ ہم جدوجہد تیز کر سکیں، کراچی کے مسائل پر ہم جدوجہد کر رہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ہم عدالتوں میں بھی گئے ہیں، میڈیا کے توسط سے تمام مسائل سے عوام، ارباب اختیار کو آگاہ کر رہے ہیں۔
وسیم اختر نے کہا کہ حلقہ بندیوں میں غیر منصفانہ طرز عمل اختیار کیا گیا، جعلی ڈومیسائل بنا کر روزگار میں مقامی لوگوں کا حق مارا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہر کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے، کوئی شنوائی نہیں ہو رہی، رابطہ کمیٹی کو معاہدوں پر عملدرآمد نہ ہونے پر شدید تشویش ہے، اس پر بہت جلد رابطہ کمیٹی اپنے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔
ایم کیو ایم نے مزید کہا کہ ہم میرٹ چاہتے ہیں کوٹہ سسٹم کا خاتمہ چاہتے ہیں، ہمارے ووٹ بینک کو توڑنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، سیاسی اسپیس نہیں دیا جارہا۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر بھی عمل نہیں کیا جاتا، کراچی میں ہر زبان بولنے والا ہمارا ساتھی ہے، ہم تو لوڈشیڈنگ کے مسائل میں پھنسے ہیں۔
Comments are closed.