متحدہ قومی موومنٹ پراپرٹیز کیس میں مصطفیٰ عزیز آبادی اور قاسم رضا نے عدالت میں گواہی ریکارڈ کرادی۔
ایم کیو ایم پاکستان کے وکیل نے مصطفیٰ عزیز آبادی اور قاسم رضا سے کمپیوٹرز اور ریکارڈنگ سسٹم کے بارے میں سوالات کیے۔
وکیل نے استفسار کیا کہ کیا مقدمےکی سماعت سے قبل جان بوجھ کر اہم شواہد کو ضائع کیا گیا؟
اس پر مصطفیٰ عزیز آبادی نے جواب دیا کہ آئین 21 اکتوبر 2015 کو منظور کرلیا گیا تھا جو کہ پارٹی کا واحد آئین ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسکاٹ لینڈیارڈ کے منی لانڈرنگ کیس میں پولیس تمام سامان اٹھاکر لے گئی تھی۔
ایم کیو ایم رہنما نے یہ بھی کہا کہ پولیس کی طرف سے سامان واپس کیے جانے کے بعد اسے ری سائیکل کیا گیا۔
مصطفیٰ عزیز آبادی نے کہا کہ سامان پرانا ہوجانے کے سبب قاسم رضا اور سفیان یوسف نے ری سائیکل کا فیصلہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس نےبتایا کہ ان کے پاس بانی متحدہ اور حسین حقانی کی گفتگو کا ٹرانسکرپٹ ہے۔
دونوں ایم کیو ایم رہنماؤں نے اس بات پر اصرار کیا کہ ریکارڈنگ سسٹم کو جان بوجھ کر ضائع نہیں کیا۔
مصطفیٰ عزیز آبادی نے کہا کہ 2015 کے آئین کی منظوری کے وقت ہونے والی ٹیلی فون گفتگو کا میں گواہ ہوں۔
مقدمے کی ایک ہفتے سماعت کے دوران وکلا کی جرح مکمل نہ ہوسکی، اگلی سماعت جنوری یا فروری میں ہوگی۔
Comments are closed.