پشاور ہائی کورٹ نے حکومت سے رکن صوبائی اسمبلی مجاہد علی خان کے خلاف تمام مقدمات کی تفصیل طلب کرلی۔
عدالت میں چیف جسٹس محمد ابراہیم خان اور جسٹس وقار احمد نے سابق ایم پی اے مجاہد علی خان کے مقدمات کی تفصیل کے لیے درخواست کی سماعت کی۔
درخواست گزار کے وکیل سید سکندر حیات شاہ نے استدعا کی کہ درخواست گزار کے خلاف مقدمات کی تفصیل فراہم کی جائے۔
جس پر چیف جسٹس محمد ابراہیم خان نے استفسار کیا کہ درخواست گزار ابھی کہاں ہیں؟
درخواست گزار کے وکیل نے جواب دیا کہ درخواست گزار مردان جیل میں ہے، اینٹی کرپشن عدالت نے ان کی ضمانت منظور کی تو دوسرے کیس میں گرفتار کرلیا گیا۔
وکیل کی بات سن کر چیف جسٹس ابراہیم خان نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ آپ ایسا کیوں کرتے ہیں؟
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل دانیال چمکنی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ان کے خلاف انکوائری چل رہی تھی پھر ایف آئی آر درج ہوئی تو گرفتار کیا گیا۔
چیف جسٹس ابراہیم خان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت ضمانت دیتی ہے آپ پھر گرفتار کرلیتے ہیں تو ہماری اوقات کیا رہ گئی ہے، اسی عدالت نے پہلے بھی آرڈر دیا کہ ایک کیس میں ضمانت ہو تو دوسرے میں گرفتار نہ کیا جائے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل دانیال چمکنی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سپریم کورٹ نے اس آرڈر کو معطل کیا ہے۔
جس پر چیف جسٹس محمد ابراہیم خان نے کہا کہ آپ لوگوں نے سپریم کورٹ میں چیٹنگ کی ہے، دوسرا کیس آپ لوگوں نے چھپایا جس میں ضمانت کنفرم ہوگئی ہے۔
چیف جسٹس محمد ابراہیم خان نے وکیل سید سکندر حیات شاہ سے استفسار کیا کہ درخواست گزار نے ضمانت کی درخواست دی ہے؟
وکیل سید سکندر حیات شاہ نے جواب میں عدالت کو آگاہ کیا کہ جی ضمانت کی درخواست دی ہے پرسوں سماعت کے لیے مقرر ہے۔
یہ جواب سن کر چیف جسٹس محمد ابراہیم خان نے ہدایت دی کہ حکومت تفصیل فراہم کرے کہ درخواست گزار کے خلاف کتنے اور مقدمات ہیں۔
Comments are closed.