معروف امریکی کمپنی ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک کے خلاف مقدمہ درج کروانے کے بعد ٹوئٹر کو 270 ملین ڈالرز کا نقصان ہوا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایلون مسک کی زیرِ التواء ٹوئٹر ڈیل اور اشتہارات سے آمدنی میں کمی کے باعث کمپنی کو دوسرے سہ ماہی میں 270 ملین ڈالرز کا نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے سال کمپنی کی فروخت 1.18 بلین ڈالرز تھی جس میں پچھلے سال کے اعداد و شمار کے مقابلے میں1 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے، جبکہ2021ء کے مقابلے میں کمپنی کے شیئرز کی قیمت سے موازنہ کرتے ہوئے 35 فیصد نقصان ہونے کی نشان دہی کی گئی ہے۔
اس نقصان کے باوجود بھی کمپنی نے اس سال 66 ملین ڈالرز کا منافع کمایا ہے۔
فروخت میں کمی کے باوجود ماہرین نے بھی یہی پیش گوئی کی ہے کہ کمپنی 1.32 بلین ڈالرز کا منافع کما لے گی۔
خیال رہے کہ ٹوئٹر نے ایلون مسک کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کیا ہے کہ مسک نے پہلے تو کھلے عام سودا کرنے کا تماشہ کیا اور پھر کمپنی کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا۔
ٹوئٹر کی جانب سے عدالت سے اس مقدمے پر قانونی کارروائی کو تیز کرنے کی بھی درخواست کی گئی ہے۔
ٹوئٹر کے مقدمے پر ایلون مسک نے عدالت میں تحریر جواب جمع کروا دیا ہے، اس جواب میں استدعا کی گئی ہے کہ انضمام کے مقدمے پر 2 ماہ میں عدالتی کارروائی کرنے کے لیے دائر کی گئی ٹوئٹر کی ’غیر منصفانہ درخواست‘ کو مسترد کیا جائے۔
تحریری جواب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 2 ماہ تک ٹوئٹر کا ڈیل کے معاملے کو لٹکانے کے بعد اچانک عدالت میں مقدمہ کرنا اور پھر اس پر عدالتی کارروائی کو تیز کرنے کی درخواست کرنا ٹوئٹر کی جانب سے اسپام اکاؤنٹس کے بارے میں حقیقت کو چھپانے کے لیے اپنایا گیا نیا حربہ ہے۔
مسک کے وکلاء کا کہنا ہے کہ اس معاملے کا حل تلاش کرنے کے لیے کافی وقت درکار ہوگا لہٰذا اس کیس کی سماعت اگلے سال فروری میں مقرر کی جائے۔
واضح رہے کہ ایلون مسک کے بینکوں سے لیے گئے قرض کی مالی اعانت کے حصول کا پیکیج اپریل 2023ء میں ختم ہو رہا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر اس کیس پر ٹرائل فروری میں شروع ہوا اور اپریل تک ختم نہ ہوا تو یہ معاہدہ ختم ہو سکتا ہے۔
Comments are closed.