سپریم کورٹ نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کر دیا، چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ ایس بی سی اے بلڈرز کا ایجنٹ ہے، اتنی بڑی عمارتیں بن جاتی ہیں، ادارہ کہاں ہوتا ہے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ آج اہم مقدمات کی سماعت کررہا ہے ۔
تجاوزات کے خاتمے سےمتعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کمشنر کراچی کی تجاوزات سے متعلق رپورٹ پر اظہار برہمی کیا اور ریمارکس دیئے کہ کمشنر کراچی سمجھ رہے ہیں کہ عدالت ڈپٹی کمشنر کی رپورٹ پر کام کرے گی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اس رپورٹ میں ہر جگہ لکھا ہے رپورٹ کا انتظار ہے، چیف سیکرٹری صاحب آپ ایسے افسر فارغ کریں۔
کمشنر کراچی نے بتایا کہ فٹ بال گراؤنڈ اور پارک بن گئےہیں وزٹ کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں، میں رائل پارک، کڈنی ہل پارک اور دیگر جگہوں پر ذاتی طور پر خود گیا ہوں، رائل پارک ایک ماہ میں مکمل ہوجائے گا۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ ہل پارک کے رہائشیوں نے نظر ثانی کی درخواست دائر کی ہے، وکیل ہل پارک متاثرین بیرسٹرصلاح الدین بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل متاثرین بیرسٹر صلاح الدین نے عدالت میں کہا کہ ہم نےجس سے گھر خریدا ہے اُس سے معاوضہ تو دلوایا جائے،25سال سے ہمارے گھر بنے ہوئے ہیں، نقشے سندھ حکومت نے پاس کیے۔
اس موقف پر سپریم کورٹ کے بینچ نے ریمارکس دیئے کہ بچے تو نہیں ہیں جب گھر خریدتے ہیں سب پتہ ہوتا ہے۔
وکیل متاثرین نے عدالت سے کہا کہ جنہوں نےہل پارک کی جگہ پر غیر قانونی تعمیرات کی اجازات دی ان کے خلاف کارروائی کی جائے، 13 سو ملین روپے بلڈر نے الاٹیز سے وصول کئے ہیں ۔
اس موقع پر سپریم کورٹ نے کڈنی ہل پارک کے متاثرین کو مہلت دینے کی استدعا مسترد کردی۔
Comments are closed.