وزیراعظم عمران خان نے دو ٹوک اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست کا اقدام واپس لئے جانے تک بھارت سے تعلقات معمول پر نہیں آسکتے،بھارت سے تعلقات کی ایک تجویز زیر بحث آئی تھی وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا کہ ایسا کوئی اقدام نہیں کیا جائے گا جس سے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کو نقصان پہنچے۔
عوام کے سوالوں کے براہ راست جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اسٹیٹ بینک سے متعلق آئی ایم ایف سے بات کر رہے ہیں، ابھی سرسری چیز سامنے آئی ہے پارلیمنٹ میں اس معاملے پر مکمل بحث ہوگی۔
عمران خان نے کہا ہے ملک کو لوٹنے والا چھوٹا سا طبقہ خود کو بچانے کے لیے اکٹھا ہوگیا ہے، عدلیہ ساتھ نہیں دے گی تو کرپشن ختم نہیں کرسکتے ، معاشرے سے کرپشن ختم کرنے کے لیے سوچ بدلنا ہوگی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ چینی کے بحران کے پیچھے سٹہ مافیا ہے، یہ مافیا ذخیرہ اندوزی کرتی ہے، چینی اور آٹے کی مصنوعی قلت پیدا کی جاتی ہے ،جس سے قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قبضہ مافیا ماضی میں حکمرانوں سے ملا ہوا تھا ، لاہور کے بڑے کرپٹ مافیا کو ایک سیاسی جماعت کی حمایت حاصل رہی، اُس جماعت کی خاتون رہنما نے قبضہ مافیا کے ساتھ کھڑے ہو کر تصویریں بنوائیں۔
وزیراعظم عمران خان نے عوام کے سوالوں کے براہ راست جواب دیتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کی موجودہ لہر بہت خطرناک ہے ، زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے ، عوام سے ماسک پہننے کی اپیل ہے، کورونا مزید پھیلا تو لاک ڈاؤن پر مجبور ہوجائیں گے ۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ نجی سیکٹر کو اسپتال بنانے کےلیے سستی زمین فراہم کی جائے گی، ہم صحت کے شعبے میں انقلاب لے کر آرہے ہیں، ہیلتھ کارڈ کے ذریعے انشورنس متعارف کرائی، اس سہولت کو دیگر صوبوں تک بڑھا رہے ہیں، ہیلتھ کارڈ کے ذریعے پرائیوٹ سیکٹر اب صحت کے شعبے میں فعال ہوگا۔
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے عوام کی براہ راست کال موصول کرنے کا سلسلہ دن ساڑھے 11 بجے شروع ہوا تھا۔
وزیرِ اعظم عمران خان عوام کے ساتھ ٹیلی فون پر براہِ راست بات چیت کر کی، رابطے کیلئے نمبر 0519224900 دیا گیا تھا۔
وزیرِ اعظم عمران خان کی عوام سے ٹیلی فون پر براہ راست گفتگو کا یہ سلسلہ دوپہر 1 بجے تک جاری رہنا تھا مگر وزیر اعظم نے اس کا دورانیہ مزید ایک گھنٹہ بڑھا دیا تھا۔
11 بج کر 58 منٹ پر کالز کے دوران وقفہ دیا گیا، 5 منٹ بعد یعنی 12 بج کر 3 منٹ پر عوام دوبارہ وزیرِ اعظم عمران خان سے بات چیت کا آغاز ہوا۔
اس کے بعد 12بجکر 29 منٹ پر پھر 3 منٹ کا وقفہ ہوا اور پھر وقفے کے بعد عوام وزیرِ اعظم عمران خان سے براہِ راست کال پر بات کی۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان اپنے مشیروں کے مشورے کے برعکس اس بار ریکارڈنگ کے بجائے براہ راست بات چیت کر رہے تھے۔
Comments are closed.