بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

ایران کو جوہری ہتھیاروں سے باز رکھنے کے لیے طاقت کا استعمال ’آخری حربہ‘ ہو گا، بائیڈن

جو بائیڈن کا دورہ مشرق وسطی: ایران کو جوہری ہتھیاروں سے باز رکھنے کے لیے طاقت کا استعمال ’آخری حربہ‘ ہو گا، بائیڈن

جو

،تصویر کا ذریعہReuters

امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں سے دور رکھنے کے لیے وہ ’آخری حربے‘ کے طور پر طاقت کا استعمال کریں گے۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن اقتدار سنبھالنے کے بعد مشرق وسطیٰ کے اپنے پہلے دورے پر بدھ کے روز تل ابیب پہنچے اور یہاں سے وہ تین روزہ دورے پر سعودی عرب کے شہر جدہ روانہ ہوں گے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق منگل کو دورے پر روانہ ہونے سے قبل واشنگٹن میں اسرائیلی چینل 12 ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے، جسے بدھ کو نشر کیا گیا، بائیڈن کا کہنا تھا کہ وہ ایران کے پاسدارانِ انقلاب کو غیر ملکی دہشتگروں کی فہرست میں شامل رکھیں گے چاہے اس کے نتیجے میں سنہ 2015 والا جوہری معاہدہ ختم ہو جائے۔

جب انھیں ان کے ماضی کے بیانات، جن میں ان کا کہنا تھا کہ وہ تہران کو جوہری طاقت کے حصول سے روکنے کے لیے طاقت کا استعمال کریں گے، کا حوالہ دیا گیا تو امریکی صدر نے کہا کہ ’اگر یہ آخری حربہ ہوا تو، ہاں۔‘

ایران اس بات کی تردید کرتا آیا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، تہران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد کے لیے ہے۔

تہران نے سنہ 2015 میں چھ بڑی طاقتوں کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت اقتصادی پابندیاں ہٹائے جانے کے بدلے میں اس نے اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

مگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سنہ 2018 میں اس معاہدے سے دستبردار ہو گئے اور ایران پر دوبارہ سخت پابندیاں عائد کر دیں، جس کے بعد تہران نے تقریباً ایک سال بعد جوہری حدود کی خلاف ورزی شروع کر دی۔

معاہدے کو دوبارہ بحال کرنے کی کوششیں اب تک ناکام ہوئیں ہیں، ایک سینئر امریکی اہلکار نے روئٹرز کو بتایا کہ دو ہفتے قبل دوحہ میں امریکہ اور ایران کے درمیان بالواسطہ بات چیت کے بعد اس کی بحالی کے امکانات کم ہیں۔

بائیڈن

،تصویر کا ذریعہReuters

امریکی صدر اسرائیل کے بعد سعودی عرب کا دورہ کریں گے۔

سعودی عرب اور خلیجی ممالک کو تیل کی پیداوار بڑھانے پر آمادہ کرنے، سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات استوار کروانے اور خلیجی ممالک اور اسرائیل کے درمیان مجوزہ مشترکہ دفاع تعاون کو آگے بڑھانے جیسے اہم امور امریکی صدر کے ایجنڈے کا حصہ ہیں۔

جو بائیڈن اسرائیل کے دورے کے دوران دو دن بیت المقدس (یروشلم) میں قیام کر رہے ہیں جہاں وہ اسرائیلی حکام کے علاوہ غرب اردن میں فلسطینی اتھارٹی کے رہنما محمود عباس سے بھی جمعہ کے روز ملاقات کریں گے۔

امریکی صدر جو اسرائیل سے براہ راست سعودی عرب سفر کرنے والے پہلے امریکی صدر ہوں گے، سعودی عرب پہنچنے پر خیلجی ممالک کے ایک خصوصی اجلاس میں شرکت کریں گے جس میں عراق، مصر اورسوڈان کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا ہے۔

سعودی عرب اور اسرائیل خطے کے دو اہم ممالک اور امریکہ کے دو اہم اتحادی ملک ہیں جن کے باہمی تعلقات فلسطین کی وجہ سے کشیدہ رہے ہیں، اس دورے سے ان کے تعلقات میں بہتری لانے کی توقع کی جا رہی ہے۔

جماا خاشقجی

،تصویر کا ذریعہReuters

مواد پر جائیں

پوڈکاسٹ
ڈرامہ کوئین
ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن کے مشرق وسطیٰ کے پہلے دورے کے دوران اسرائیل اور سعودی عرب کے تعلقات بہتر کرنے کے مزید اقدامات سامنے آ سکتے ہیں۔

روئٹرز نے اسرائیلی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ سعودی عرب سے بہتر تعلقات کا سفر بتدریح طے کیا جا رہا ہے اور امریکی صدر کا اسرائیل سے براہ راست سفر کر کے سعودی عرب جانا اس کی ایک بہت بڑی علامت ہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکی صدر کا براہ راست اسرائیل سے سعودی عرب پرواز کرنا ان کاوشوں کی نشاندہی کرتا ہے جو اس سمت میں کئی ماہ سے جاری تھیں۔

روئٹرز کا مزید کہنا تھا کہ صدر بائیڈن کے دورے کا مقصد خطے میں استحکام کو فروغ دینا، اسرائیل کو خطے سے منسلک کرنا، ایران کے اثر و رسوخ کو روکنا اور چین اور روس کی جارحیت کے آگے بند باندھنا شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیے

برطانوی ایجنسی نے اپنی خبر میں مزید کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین کے حل کرنے کے لیے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تعطل کا شکار مذاکرات کو شروع کرنا صدر کے ایجنڈے کا حصہ نہیں تاہم امریکی صدر کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیوان کا کہنا تھا کہ صدر بائیڈن مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کریں گے لیکن وائٹ ہاوس کے ترجمان جان کربی نے جیک سولیوان کے بیان کی تردید کی ہے۔

روئٹرز کے مطابق جیک سولیوان نے امریکہ صدر کے طیارے ایئرفورس ون پر پرواز کے دوران اخبار نویسوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کا قونصلیٹ مشرقی بیت المقدس میں قائم کیا جائے جس پر اسرائیل نے 1967 کی جنگ میں قبضہ کر لیا تھا۔

اس پر فلسطینی اتھارٹی کے ایک رہنما کا کہنا تھا کہ یہ ایک بے معنی سی بات ہے۔

فلسطین

،تصویر کا ذریعہEPA

سعودی عرب کا دورہ

امریکہ میں افراطِ زر اور خاص طور پر تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے صدر بائیڈن کو اندرونی طور پر شدید عوامی دباؤ کا سامنا ہے اور ان کی مقبولیت میں امریکہ میں نصف مدتی انتخابات سے پہلے کمی ہو رہی ہے۔

اس پس منظر میں یہ توقع کی جا رہی ہے کہ وہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں کو کم کروانے کے لیے سعودی عرب اور اس کے خلیجی اتحادیوں کو تیل کی پیداوار بڑھانے پر قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔

جیک سولیوان نے کہا ہے کہ روس سے برآمدہ ہونے والے تیل کی قیمیوں کو ایک حد تک رکھنے کے لیے امریکہ اپنے یورپی اتحادیوں سے مشاورت کر رہا ہے۔ انھوں نے خبردار کیا کہ روس اور ایران کے درمیان بڑھتے ہوئے مراسم کو ایک بڑے خطرے کے طور دیکھا جانا چاہیے۔

سعودی عرب کے دورے کے دوران جو بائیڈن کی سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات خاص توجہ کا مرکز رہے گی کیونکہ امریکی خفیہ ادارے محمد بن سلمان کو جمالی خاشقجي کے قتل کا ذمہ دار قرار دے چکے ہیں۔

جو بائیڈن کی محمد بن سلمان سے ملاقات کو اس لیے بھی اہمیت دی جا رہی ہے کہ بائیڈن نے جمال خاشقجي کے قتل کے بعد سعودی عرب کو اچھوت ریاست قرار دیا تھا۔

فلسطینیوں سے رابطہ

جو بائیڈن کی فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس سے ملاقات، امریکی اور فلسطینی حکام کی صدر ٹرمپ کی طرف سے سنہ 2017 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد فلسطینیوں کے بارے سخت گیر موقف اختیار کرنے کے بعد پہلی بلمشافہ ملاقات ہو گی۔

فلسطینی نژاد امریکی صحافی شیرین ابو عقالہ کے اسرائیل فوج کی گولی سے ہلاکت کے بعد سے اسرائیل اور فلسطینی شہریوں کے درمیان حالات شدید کشیدہ ہیں۔

شیرین کے خاندان والوں کی طرف سے امریکہ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کے جرائم کو نظر انداز کر رہا ہے۔ شیرین کے خاندان والوں کو امریکی سلامتی کے مشیر کی طرف سے صدر بائیڈن کے دورے کے دوران ان سے ملاقات کی دعوت دی گئی ہے۔

فلسطینی حکام کا امریکہ سے مطالبہ ہے کہ وہ فلسطینی تنظیم فتح کا نام دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالے۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.