اسلام آباد کی عدالت نے چک شہزاد میں بیوی کو قتل کرنے والے شاہنواز امیر کا دو روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا، ساتھ ہی ملزم شاہنواز کے والد ایاز امیر اور ملزم کی والدہ کے وارنٹ گرفتاری کی درخواست بھی منظور کرلی۔
اہلیہ کو قتل کرنے کے الزام میں صحافی ایاز امیر کے گرفتار بیٹے شاہنواز امیر کو اسلام آباد میں سول جج مبشر حسن چشتی کی عدالت میں پیش کردیا گیا۔
اس موقع پر جج مبشر حسن چشتی نے سوال کیا کہ ’شاہنواز کون ہے؟ آپ کو کب گرفتار کیا گیا؟۔‘
ملزم شاہنواز نے جواب میں کہا کہ مجھے جمعے کی صبح گرفتار کیا گیا۔
تفتیشی افسرنے عدالت کو بتایا کہ ملزم شاہنواز نے باہر سے بلوا کر اپنی اہلیہ کو بےدردی سے قتل کیا۔
پولیس کی جانب سے ملزم شاہنواز کے 10 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر جج نے شاہنواز کے وکیل سے سوال پوچھا کہ ’کچھ بولنا چاہتے ہیں؟‘
ملزم شاہنواز کے وکیل کا کہنا تھا کہ بلائند مرڈر ہے، پہلا ریمانڈ ہے، کوئی اعتراض نہیں، یہ قتل ابھی صرف الزام کی حد تک ہے۔
پولیس کی جانب سے ملزم کے والدین کے وارنٹ گرفتاری کی درخواست دائر کرنے پر جج نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ ’آپ کو کس لئے ملزم کے والدین کے وارنٹ گرفتاری چاہئیں؟‘۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزم شاہنواز کے والدین سے تفتیش کرنی ہے جس کے بعد عدالت نے والد ایاز امیر اور والدہ کے وارنٹ گرفتاری کی درخواست منظور کرلی۔
تفتیشی افسر نے عدالت میں مزید استدعا کی کہ ہمیں ملزم شاہنوازکے فنگر پرنٹس کے نمونے چاہیں جس پر جج نے یہ کہتے ہوئے فنگر پرنٹس لینے کی درخواست مسترد کردی کہ فنگر پرنٹس تو نادرا سے بھی لیےجاسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ ایف آئی آر کے مطابق ملزم نے جھگڑے کے دوران بیوی کو ڈمبل کے وار کر کے قتل کرنے کا اعتراف کیا ۔ ابتدائی بیان میں ملزم نے کہا کہ بیوی سارہ نے حملہ کیا تو ورزش والا ڈمبل اس کے سر پر مارا۔ اسے شک تھا کہ اس کی بیوی کا کسی سے کوئی افیئر ہے۔
Comments are closed.