نور مقدم قتل کیس کے مدعی وکیل کا کہنا ہے کہ ایئرپورٹ سے واپسی سے لے کر قتل تک نور مقدم کو اغوا کر کے رکھا گیا، کوئی ڈرگ پارٹی نہیں تھی، نہ سی سی ٹی وی ویڈیو میں ایسا کچھ نظر آیا۔
نور مقدم قتل کیس میں شریک ملزمان کے بیانات کو مدعی وکیل نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے قاتل ہونے کا اعتراف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ظاہر جعفر اپنے بیان میں قتل کا اعتراف کرچکا، سی سی ٹی وی فوٹیج میں کوئی ڈرگ پارٹی نہیں دیکھی گئی، چوکیدار مقتولہ کو باہر جانے دیتا تو قتل سے بچایا جاسکتا تھا۔
نور مقدم قتل کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل اینڈ سیشن جج عطا ربانی کی عدالت میں ملزمان کے وکلاء کے حتمی دلائل مکمل ہوگئے، مدعی وکیل شاہ خاور نے دلائل میں کہا کہ مرکزی ملزم قتل کا اعتراف کر چکا ہے، تھراپی ورکس نے بھی اعتراف کیا کہ جب انہیں وقوعہ پر جانے کا کہا گیا تو وہاں قتل ہو چکا تھا۔
وکیل نے کہا کہ ملزم کا فوٹوگریمیٹک ٹیسٹ بھی سی سی ٹی وی فوٹیج کے ساتھ میچ ہوا، سی سی ٹی وی فوٹیج سے ظاہر ہوتا ہے کہ کوئی ڈرگ پارٹی نہیں رکھی گئی تھی، غیرت کے نام پر قتل کرنے والی کہانی بھی ظاہر جعفر کی جانب سے من گھڑت ہے۔
مدعی وکیل نے کہا کہ اس سارے معاملے میں مرکزی ملزم کے والدین کا رویہ غیر ذمہ دارانہ رہا، اگر وہ ذمہ داری دکھاتے تو قتل ہونے سے پہلے اسلام آباد پہنچتے۔
نور مقدم قتل کیس کی مزید سماعت منگل کو ہوگی۔
Comments are closed.