اتوار 25؍محرم الحرام 1445ھ13؍اگست 2023ء

اگر سائفر پی ٹی آئی چیئرمین سے گم ہوگیا تھا تو غیر ملکی جریدے میں کیسے چھپ گیا؟ شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے دعویٰ کیا تھا کہ اُن سے سائفر گم ہوگیا ہے، اگر سائفر اُن سے گم ہوگیا تھا تو غیر ملکی جریدے میں کیسے چھپ گیا؟ چیئرمین پی ٹی آئی سنگین جرم کے مرتکب ہوئے ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف سائفر کے نئے تنازع پر چیئرمین پی ٹی آئی پر برس پڑے اور انہیں جھوٹا قرار دے دیا۔

 جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ وزیراعظم ہو یا کوئی اور، وہ سائفر پڑھ سکتا ہے، ساتھ نہیں لے جا سکتا، لیکن چیئرمین پی ٹی آئی خلافِ قانون سائفر ساتھ لے گئے اور پھر گم بھی کر دیا، اس سے بڑا کوئی اور جھوٹ ہوسکتا ہے؟ اس معاملے کی انویسٹی گیشن ہونی چاہیے، وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) اس کی تحقیقات کر رہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر اور موجودہ سیکریٹری خارجہ کہہ چکے ہیں کہ اُن کی ڈونلڈ لو سے ملاقات ہوئی، گفتگو میں سازش کا کہیں دور دور تک تذکرہ بھی نہیں تھا۔

شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی 2 میٹنگز ہوئیں، اس میں تمام سروسز چیفس موجود تھے، اسد مجید نے ریکارڈ پر کہا کہ اس میں سازش کا کوئی عنصر نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی نے خط لہرایا کہ سازش ہوئی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کوئی سازش نہیں ہوئی، الزام لگایا فلاں نے میری حکومت گرائی، چیئرمین پی ٹی آئی نے پھر کہا میں روس، چین سے قریب ہو رہا تھا اس لیے حکومت گرائی۔

انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت کو بھی الیکشن نہیں کروانے، الیکشن کمیشن کو الیکشن کرواناہے، انتخابات جلد از جلد ہونے چاہیئں۔

نگراں وزیراعظم کے نام سے متعلق نواز شریف سے بھی بات کروں گا

نگراں وزیراعظم سے متعلق شہباز شریف نے بتایا کہ قائد حزب اختلاف سے آج ملاقات ہوئی ہے، کل بھی ہوگی، آئین ہمیں تین دن کی رعایت دیتا ہے، امید ہے اس سے پہلے معاملہ حل کرلیں گے، نگراں وزیراعظم کے نام سے متعلق نواز شریف سے بھی بات کروں گا۔

وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ ہم نے آئین و قانون پر عمل کرتے ہوئے سارا کام کیا، نئی مردم شماری کی منظوری ہو چکی ہے، مردم شماری مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا سبجیکٹ ہے، ہم نے آئین پاکستان کی پاسداری کی ہے، ہم پر اب کوئی بوجھ نہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ کل وفاقی کابینہ ختم ہو چکی ہے، 16 ماہ کی مختصر ترین وفاقی حکومت تھی جو 13جماعتوں پر مشتمل تھی، 13 جماعتوں کا اتحاد چلانا آسان کام نہیں تھا، ہم نے ملک کے بہترین مفاد میں سیاسی اتحاد کیا، تمام پارٹیوں کے تعاون سے ذمے داری نبھائی۔

وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں بد ترین سیلاب آیا، تمام اداروں نے مل کر سیلاب زدگان کو دستیاب وسائل سے ریلیف فراہم کیا، سیلاب زدگان کے بجلی کے بلوں کو معاف کیا، سبسڈی دی۔

38 سالہ سیاسی کیریئر میں ایسی مشکل صورتحال کا سامنا نہیں کیا

شہباز شریف نے مزید کہا کہ یہ میرے لیے مشکل ترین دور تھا، 38 سالہ سیاسی کیریئر میں ایسی مشکل صورتحال کا سامنا نہیں کیا، پاکستان ڈیفالٹ سے بچ گیا، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے پہلی قسط مل چکی، پیرس میں آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) نے صاف کہا کہ وقت گزر گیا، وہ لمحہ میرے لیے بہت مشکل تھا، بہت تدبر اور صبر سے یہ معاملہ حل کیا، 4 برس میں بد ترین خارجہ پالیسی کی بنیاد پر دوست، پرائے سب دور ہو چکے تھے، سعودی عرب نے پاکستان کی ہر محاذ پر غیر مشروط مدد کی، آئی ایم ایف پروگرام میں امریکا نےمخالفت نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ فرض کرلیں ہم امپورٹڈ حکومت تھے تو ہمیں کھل کر آئی ایم ایف سے مدد ملنی چاہیے تھی، امریکا سے تعلقات بہت زیادہ مجروح ہوگئے تھے، بحال کرنے میں بے پناہ کوشش کی، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری  امریکی وزیر خارجہ سے کئی بار ملے، میں امریکی سفیر سے کئی مرتبہ ملا، امریکی سفیر سے کہا کہ ہم اچھے تعلقات رکھنا چاہتے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ اگر امپورٹڈ حکومت ہوتی تو ہر جگہ ہمیں ریلیف ملتا، روس جانے کی کیا ضرورت تھی؟ چین کے ساتھ سی پیک کا دوسرا فیز شروع ہورہا ہے، ہم ترقی پذیر ملک ہیں، اور ہمیں بے پناہ چیلنجز کا سامنا ہے، روس سے سستا تیل کیوں آیا؟ ہم اپنے دوستوں کو ساتھ لے کر چلے، اگر کوئی ساتھ نہیں دیتا تو انہیں دور نہیں کریں۔

وزیراعظم  نے مزید کہا کہ جب نواز شریف تیسری بار وزیراعظم بنے تو سعودیہ نے ڈیڑھ ارب ڈالر دیے، جو اپنے محسن کا شکر گزار نہیں ہو سکتا، وہ اللّٰہ کا کیا شکر گزار ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مؤقف سچ ثابت ہوا کہ ہم امپورٹڈ حکومت نہیں، کسی غیر ملک کے اشارے پر حکومت بنانے سے مر جانا بہتر تھا۔

ہم نے قدرتی وسائل سے کوئی فائدہ نہیں لیا

شہباز شریف نے کہا کہ ملک میں 33 سال سے زائد مارشل لاء رہا، ہمارے پاس زرخیز زمین ہیں، بلوچستان میں معدنیات موجود ہے، ہم نے قدرتی وسائل سے کوئی فائدہ نہیں لیا، اربوں روپے وکلاء کی فیسوں میں ضائع ہوگئے، عوام کو ایک دھیلے کا فائدہ نہیں پہنچا، اللّٰہ تعالیٰ نے ہمیں آبی وسائل دیے، کارٹیلز نے ملک کا بیڑا غرق کر دیا، امپورٹڈ تیل کی وجہ سے بجلی کی قیمتیں بڑھیں، ماضی میں بھی اس طرح کے ہائبرڈ ماڈلز بنے، چیئرمین پی ٹی آئی کا دور ہائبرڈ ماڈل نہیں تھا؟

چیئرمین پی ٹی آئی نے سپورٹ کا نا جائز فائدہ اٹھایا

وزیراعظم  نے یہ بھی کہا کہ باجوہ نے جو سپورٹ چیئرمین پی ٹی آئی کو دی، 30 فیصد بھی کسی اور حکومت کو ملتی تو حالات کچھ اور ہوتے، چیئرمین پی ٹی آئی نے سپورٹ کا نا جائز فائدہ اٹھایا، اپوزیشن کو دیوار سے لگایا۔

ایس آئی ایف سی کے چار حصے ہیں

شہباز شریف نے مزید کہا کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کا نظام ملک کی ترقی و خوشحالی کا پروگرام ہے،  ایس آئی ایف سی کے چار حصے ہیں، جس میں آئی ٹی، زراعت، معدنیات، دفاعی مصنوعات کے پروگرامز ہیں، وفاق، صوبے اور فوج کا ادارہ اس نظام کو کوآرڈی نیٹ کر رہے ہیں، ایس آئی ایف سی کی کابینہ نے منظوری دی، اس کا قانون پاس ہوا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ چند ماہ پہلے انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی ایس آئی) کا افسر دہشت گردوں کے پیچھے گیا اور اس کو شہید کر دیا گیا، سوشل میڈیا پر اس کی تصاویر شیئر ہوئیں، اس وجہ سے اس کو پہچانا گیا، 9 مئی سے متعلق جو کچھ ہوا ریاست ، فوج، جنرل عاصم منیر کے خلاف بغاوت تھی، جو ان واقعات میں ملوث نہیں ان پر کیوں پابندی لگے گی؟

ہمیں کوئی خوشی نہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی جیل میں گئے

شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ ہمیں کوئی خوشی نہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی جیل میں گئے ہیں، جب ہم جیلوں میں جاتے تھے تو چیئرمین پی ٹی آئی خود کہتے تھے ہم  نے جیلوں میں بھیج دیا، اٹک جیل میں رہا ہوں، صبح نہاتے تھے تو پانی میں مٹی نکلتی تھی، چیئرمین پی ٹی آئی اٹک قلعے میں نہیں، اٹک جیل میں ہیں، جیلوں کی صورتحال بہتر بنانا چاہیے، اگر جیل میں مکھیاں ہیں تو مکھی مار دوا ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ میرے اوپر الزام لگایا کہ چینی منصوبوں پر 45 فیصد کمیشن لیا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی نے کھل کر کہا کہ شہباز شریف نے کمیشن لیا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی نے چین میں فارنزک ٹیسٹ کے لیے ٹیمیں بھجوا دیں، ثبوت ہوتا تو کیا میں آج آپ کے سامنے بیٹھا ہوتا؟ مجھے جیل میں ڈال دیا ہوتا، یہ وہ ہائیبرڈ نظام تھا کہ معاشرےمیں زہر گھول دیا گیا۔

پارٹی الیکشن جیتی تو نواز شریف وزیراعظم ہوں گے

وزیراعظم نے کہا کہ جیسے ہی نگراں حکومت آتی ہے لندن جا کر بڑے بھائی سے ملاقات کروں گا، نواز شریف آئندہ ماہ پاکستان آئیں گے اور قانون کا سامنا کریں گے، نہ وہ ٹوپ پہنیں گے، نہ بالٹی پہنیں گے، نواز شریف آکر قانون کا سامنا کریں گے اور انتخابی مہم کو لیڈ کریں گے، ہماری پارٹی الیکشن جیتی تو نواز شریف وزیراعظم ہوں گے، ان کا کارکن بن کر کام کروں گا، جو مختلف زبانیں آتی ہیں انہیں پاکستان کے مفاد کیلئے استعمال کرتا ہوں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.