وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ اگر حلقہ بندیاں ہوئیں تو فروری کے تیسرے ہفتے یا مارچ کے پہلے ہفتے میں الیکشن ہوں گے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ میری رائے کے مطابق آئینی تقاضہ ہے کہ حلقہ بندیاں ہونی چاہیے، دسمبر تک حلقہ بندیوں کا عمل مکمل ہونا ہے۔
وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ اگر 90 کے 120دن ہوئے ہیں، اس میں آئینی دلیل موجود ہے، آئین میں درج ہے کہ ایک مردم شماری پر دو الیکشن نہیں ہوں گے، آئین کہتا ہے کہ مردم شماری نوٹیفائی ہو جائے تو حلقہ بندیاں ضروری ہیں، حلقہ بندیاں آئینی ضروریات ہیں، اس مردم شماری پر بہت زیادہ اعتراضات تھے۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ نگراں وزیراعظم کیلئے کسی نام پر حتمی فیصلہ نہیں ہوا، متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم) نےکامران ٹیسوری کا نام دیا ہے، پیپلز پارٹی بھی ایک دو نام دینے کا ارادہ رکھتی تھی، فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آپ کا اختیار ہے، آپ اپنا اختیار استعمال کریں،کل تک نگراں وزیراعظم کا نام سامنے آ جائے گا۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے گرفتاری کے وقت کوئی مزاحمت نہیں کی، چیئرمین پی ٹی آئی کو زد و کوب نہیں کیا گیا، جیل میں فائیو اسٹار ہوٹل جیسے کمرے نہیں ہوتے، سیل کے ساتھ اٹیچ واش روم ہوتا ہے اور وہ اوپن ہوتا ہے، ہمیں بھی ایسی ہی سیل میں رکھا جاتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو حوصلہ رکھنا چاہیے، جیلوں کا ماحول ایسا ہی ہے، اگر کسی نے کسی کے ساتھ برا کیا ہو، اس کے ساتھ برا ہوجائے تو اس میں پریشانی کی کوئی بات نہیں، اگر چیئرمین پی ٹی آئی عام قیدیوں کی طرح رہنا چاہتے ہیں تو یہ بھی تجربہ کریں، اگر وہ اپنے عہدے کے مطابق انٹائٹلمنٹ چاہتے ہیں تو بالکل انہیں ملنی چاہیے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا مؤقف رہا ہے کہ سب کو ایک طرح کی جیل میں رکھنا چاہیے، چیئرمین پی ٹی آئی کئی بار کہہ چکے کہ گھروں سے کھانا منگوانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
رانا ثناء نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عدالت یا جیل سپرنٹنڈنٹ کو درخواست دیں، عدالت جو فیصلہ کرے گی اس پر عمل درآمد کیا جائے گا، یہ سلسلہ رکنا تو چاہیے، ہم یہ بات کرتے رہے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کا بیانیہ تھا کہ میں ان کو چھوڑوں گا نہیں،یہ تو کہتے تھے کہ ان کے ساتھ بیٹھوں گا نہیں، پوری دنیا میں چور اور ڈاکو کا بیانیہ چیئرمین پی ٹی آئی کا تھا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ درست نہیں ہے کہ جج نے فیصلے میں جلدی کی ہے، ان کو دفاع میں شہادتیں پیش کرنے کا کئی بار موقع دیا گیا، 3 سال ان کی قید ہے، عمر قید یا سزائے موت کی سزا نہیں ہے، ان کی ہفتے 10روز میں ضمانت ہو جائے گی، کیس، سزا اور نااہلی برقرار رہے گی۔
رانا ثناء نے مزید کہا کہ بلدیاتی الیکشن سے جنرل الیکشن کے نتائج کو اخذ نہیں کر سکتے، ایک شخص نے ملک میں سیاست کو گندا کیا، نفرت لے کر آیا، سیاست میں ایک دوسرے کی بےعزتی کرنے کا کلچر متعارف کروایا، میں نے سیاسی طور پر کہا تھا کہ یا یہ سیاست کرے گا یا ہم کریں گے، چیئرمین پی ٹی آئی کو کسی پر کوئی اعتبار نہیں، ان کو کیا سیاست کرنی ہے؟
Comments are closed.