وفاقی وزیرِ سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پہلے اپوزیش جماعتیں مل کر پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف تھے، اب یہ سب آپس میں ایک دوسرے کے خلاف ہیں۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ وفاقی جماعتیں مضبوط ہوں، سیاست میں بچگانہ طرزِ عمل نہیں ہونا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی آدھی جماعتیں پیپلز پارٹی، آدھی نون لیگ سے ملی ہوئی ہیں، پیپلز پارٹی میں جو بے نظیر بھٹو کے ساتھ تھے وہ اب تحریکِ انصاف میں ہیں، تحریکِ انصاف وفاق کی واحد جماعت ہے، مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی سکڑ رہی ہیں، مسلم لیگ نون سکڑ کر صرف سینٹرل پنجاب تک رہ گئی۔
فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اپوزیشن والے ایک دوسرے کے خلاف جدوجہد میں مصروف ہیں، تحریکِ انصاف وفاق کی جماعت ہونے کے ناتے متبادل پلیٹ فارم فراہم کر رہی ہے، پیپلز پارٹی اور نون لیگ نابالغوں کی جماعتیں بن گئی ہیں، جو کام ضیاء الحق نہیں کر سکے وہ زرداری نے کر دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اب اندرونِ سندھ کی جماعت بن کر رہ گئی ہے، مسلم لیگ نون وسطی پنجاب کے 8 اضلاع تک رہ گئی ہے، پہلے یہ سب عمران خان کےخلاف تھے، اب ایک دوسرے کے خلاف ہیں، حکومت اور اپوزیشن دونوں انتخابی اصلاحات چاہتے ہیں تو ناراضگی کیسی؟
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم ہر وقت نواز شریف، مریم اور زرداری کے مقدمات پر بات نہیں کر سکتے، عوام بھی عدالتی نظام میں اصلاحات چاہتے ہیں، الیکشن کمیشن میں بھی اصلاحات کی ضرورت ہے، اگلے الیکشن الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم کے ذریعے کرانا چاہتے ہیں، الیکشن میں الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم سے انتخابی نتائج فوری مل جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو اب عمران خان فوبیا سے نکل آنا چاہیئے، حکومت اور اپوزیشن کا اتفاق ہے کہ الیکشن سسٹم ٹھیک نہیں، حکومت آفر کر رہی ہے کہ آئیں مل کر اس پر بات کریں، مگر اپوزیشن حکومتی پیشکش پر روٹھے بچے کی طرح بیٹھی ہوئی ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان کے سوا کسی جماعت کے پاس اگلے الیکشن کے لیے پورے امیدوار بھی نہیں، رمضان المبارک 14 اپریل سے شروع ہو گا، 13 اپریل کو چاند نظر آئے گا، مستقبل کی بنیاد سائنس اور ٹیکنالوجی پر رکھنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے ڈھائی سال کوشش کی مگر عمران خان کو نہیں ہٹا سکی، اپوزیشن نے تیس مار خان بن کر دیکھ لیا، پالیسی پر نظرِثانی کریں، مذاکرات پر آئیں، لاہور اور کراچی میں کچرے کے ڈھیر لگے ہیں، سمجھ نہیں آتی کہ مقامی حکومتیں کیوں ویسٹ ٹو انرجی پروگرام نہیں لاتیں؟
وزیرِ سائنس و ٹیکنالوجی نے کہا کہ ہر کام کا حل وزیرِ اعظم ہاؤس میں نہیں ہے، ہر کام وزیرِ اعظم عمران خان نہیں کر سکتے، لاہور یا کراچی میں کچرے کا حل وزیرِ اعظم نے نہیں کرنا، کچرے کے ڈھیر صاف کرنا مقامی انتظامیہ کا کام ہے، اگر چیف سیکریٹری کام نہیں کر رہے تو گھر جائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان کا بیورو کریسی کے لیے پیغام ہے کہ کام کرے، بیورو کریسی کو کام کرنا ہوگا اور منتخب نمائندوں کو احترام دینا ہو گا، ہم نے تو پچھلی دفعہ بھی کہا تھا کہ نواز شریف کا علاج ہونا چاہیئے، اللّٰہ تعالیٰ کریں کہ ایسی کمیٹی نہ بن جائے جیسی نواز شریف کے لیے بنی تھی۔
Comments are closed.