ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کی گرفتاری قانون کے مطابق ہے۔
سندھ اسمبلی کے میڈیا کارنر پر گفتگو کے دوران مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پہلے بیان چلایا کہ حلیم عادل کو اغوا کر لیا گیا ہے، پھر پی ٹی آئی نے کہا کہ گرفتاری سے قبل اسپیکر سے اجازت نہیں لی گئی۔
انہوں نے کہا کہ اراکین اسمبلی کے لیے اسمبلی کا قانون ہے، رکن اسمبلی کی گرفتاری کے لیے اسپیکر کو صرف مطلع کرنا کافی ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے مزید کہا کہ رول 82 کہتا ہے اگر کسی رکن کے خلاف کارروائی عمل میں آتی ہے، آپ کو اسپیکر کو مطلع کرنا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اراکین کی گرفتاری کے اسپیکر کی باقاعدہ اجازت کی ضرورت نہیں، اینٹی کرپشن نے لاہور سے حلیم عادل کو قانون کے مطابق گرفتار کیا۔
مرتضیٰ وہاب نے استفسار کیا کہ کیا آصف علی زرداری، فریال تالپور، رانا ثناء اللّٰہ اور شہباز شریف کی گرفتاری کے وقت اسپیکر سے اجازت لی گئی؟
انہوں نے کہا کہ قانون اور آئین کے مطابق ہر شخص برابر ہے، اپوزیشن لیڈر اور عام آدمی میں کوئی فرق نہیں ہے، حلیم عادل شیخ کا ریمانڈ کیا جائے گا اور عدالت فیصلہ کرے گی۔
مرتضیٰ وہاب نے یہ بھی کہا کہ اینٹی کرپشن سندھ زمینوں کے ہیر پھیر کی انکوائری کر رہا تھا، ایک کیس ملیر کی زمینوں پر حلیم عادل شیخ کے خلاف بھی تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ کچھ عرصہ پہلے ملیر میں سرکاری زمینیں چھڑانے کے لیے کارروائی بھی ہوئی، جام شورو اور تھانہ بولا کی 63 ایکڑ زمین پر حلیم عادل قابض ہیں۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ کروڑوں روپے مالیت کی 63 ایکڑ زمین لوگوں کو فروخت کی گئی، یہ زمین مارگیج بھی کرائی گئی اور عوام کو فروخت بھی کی گئی، جعلی سوسائٹیاں قائم کی جاتی ہیں، پھر فروخت کی جاتی ہیں۔
Comments are closed.