سندھ ہائی کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثے بنانے سے متعلق نیب ریفرنس میں اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی و دیگر ملزمان کی درخواستِ ضمانت کی سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر کو تیاری کے لیے کل تک کی مہلت دے دی۔
سندھ ہائی کورٹ میں آمدن سے زائد اثاثے بنانے سے متعلق نیب ریفرنس میں اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی و دیگر ملزمان کی درخواستِ ضمانت کی سماعت ہوئی، آغا سراج درانی و دیگر ملزمان سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔
نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان کے خلاف مولانا عبدالعزیز کی درخواست پر انکوائری شروع کی گئی تھی، ایف بی آر، الیکشن کمیشن اور ملزم آغا سراج درانی سے بھی تفصیلات مانگی گئی تھیں۔
عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ ریفرنس میں گواہ کتنے ہیں؟
ملزمان کے وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ ریفرنس میں 66 گواہان کے نام ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے ریکارڈ سے متعلق دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تفتتیشی افسر کے پاس اختیار ہے کہ کسی بھی ادارے سے ریکارڈ منگوا سکتا ہے۔
جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا نیب میں زیرِ سماعت ریفرنس میں اس مرحلے پر کوئی ایڈیشنل شواہد جمع ہو سکتے ہیں؟
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سپلیمنٹری ریفرنس دائر ہوسکتا ہے۔
عدالت نے ریفرنس کے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ مزید تحقیقات کس لیے شروع کی گئی ہیں؟
تفتیشی افسر نے بتایا کہ مزید تفتیش ان سے شروع کی گئی جنہوں نے انویسٹی گیشن جوائن نہیں کی تھی، ان افراد نے نیب کے سامنے اپنا ریکارڈ بیان نہیں کرایا۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی یہ بات ملزمان کے حق میں جائے گی۔
عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کو مزید تیاری کے لیے کل تک کی مہلت دیتے ہوئے مزید سماعت 29 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
Comments are closed.