بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

آسٹریلیا اور پاکستان کی ثقافت پر بس آرٹ نمائش نے پاکستانی سڑکوں پر اپنے سفر کا آغاز کردیا

سید منہاج الرب

آسٹریلوی ہائی کمیشن نے پاکستانی اور آسٹریلوی فنکاروں، عمران احمد اور فاطمہ سعید اور دیگر مقامی اور ابھرتے ہوئے فنکاروں اور طلباء کے تعاون سے 2 پبلک بسوں پر آسٹریلوی اور پاکستانی فن پاروں کی نمائش کی۔

نمائش کا مقصد آسٹریلیا اور پاکستان کے درمیان ثقافتی روابط کو فروغ دینا ہے اور ساتھ ہی کورونا وائرس کی وبا کے دوران ایک ایسی فضا قائم کرنا ہے جو لوگوں کو مکالمے اور پبلک مقامات کے بارے میں تخلیقی انداز سےسوچنے پر مجبور کرے۔

پبلک ٹرانسپورٹ کو سجانے کی پاکستان کی خوبصورت روایت کو سراہتے ہوئے، آسٹریلوی ہائی کمشنر ڈاکٹر جیفری شا نے کہا کہ آسٹریلیا اور پاکستان دونوں متنوع ثقافت کے حامل ممالک ہیں، جن کے درمیان بہت سے روابط مشترک ہیں۔

موسم سے لے کر کھیلوں تک ہمارے دونوں ملکوں میں بہت کچھ مشترک ہے، ہماری دولت مشترکہ کی وراثت اور ہمارے لوگوں کے درمیان مضبوط روابط اس کی بنیاد ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ 80 ہزار سے زائد پاکستانی نژاد لوگ آج آسٹریلیا کو اپنا گھر کہتے ہیں۔

بسوں کو پینٹ کرنے کے لیے پاکستان کے مایا ناز آرٹسٹوں کے زیر اہتمام سعید اختر اسٹوڈیو لاہور اور لوک ورثہ اسلام آباد میں ورکشاپوں کا انعقاد کیا گیا۔

ان ورکشاپوں میں پاکستان کے ممتاز تعلیمی اداروں سے تعلق رکھنے والے آرٹ اور ڈیزائن کے تقریباً 100 طلباء نے حصہ لیا۔

یہ بسیں پورے پاکستان میں سفر کریں گئیں، جہاں پاکستانی رہائشی، مسافر اور مزدور سال بھر پہیوں پر گھومتی اس آرٹ کی نمائش سے لطف اندوز ہو سکیں گے۔

ہائی کمشنر ڈاکٹر شا نے مزید کہا کہ "ہم پرجوش ہیں کہ اس پروجیکٹ نے ہمیں ایک قابل رسائی اور بین الملوک نمائش کا موقع دیا ہے، جو کورونا وائرس کی وبا کے دوران لوگوں کو ایک نئے تخلیقی طریقے سے آرٹ کے ذریعے جوڑنے میں مدد دے گی”۔

تصویری فنکار فاطمہ سعید نے کہا کہ اس پروجیکٹ کے ذریعے، میں اور عمران، ان دونوں ملکوں کی انفرادیت اور مماثلت منانے میں کامیاب ہوئے ہیں، جنہیں ہم گھر کہتے ہیں! آسٹریلیا میں رہتے اور سفر کرتے ہوئے، ہم نے جس تنوع اور شمولیت کو محسوس کیا، اس نے ہم پر ایک ناقابل فراموش نشان چھوڑا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے لئے پاکستان ہمارا اصل گھر ہے، ہمارے آسٹریلیا میں اپنے گھر سے منسلک جذبات کبھی ختم نہیں ہوئے، پچھلے سال نے ہمیں سکھایا ہے کہ ہم اپنی زندگی میں تمام اچھی چیزوں کو سراہیں اور اسے زیادہ سے زیادہ لوگوں کے ساتھ بانٹیں۔

آرٹسٹ اور کیوریٹر عمران احمد نے کہاکہ کورونا وائرس لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہمارے لئے یہ پراجیکٹ کافی مشکل تھا، لیکن پاکستان کی سڑکوں کے لیے ایک متاثر کن آرٹ ورک بنانے کے خیال نے ہماری ہمت باندھے رکھی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں اپنی شاندار ٹیم، جن میں بہت سے باصلاحیت فنکار اور طلباء شامل ہیں، کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اس مشکل وقت میں اس پروجیکٹ میں حصہ لیا۔

پاکستانی اور آسٹریلوی فنکاروں عمران احمد اور فاطمہ سعید نے یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز، سڈنی میں تعلیم حاصل کی ہے اور پاکستان اور آسٹریلیا میں اپنے کئی قابل ستائش فن پاروں کی نمائش کی ہے۔

پروجیکٹ میں حصہ لینے والے دیگر نمایاں فنکاروں میں امل ندیم، علی لاریب رضوی اور نثار احمد شامل ہیں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.