سندھ ہائی کورٹ نے وکیل کے لاپتہ بیٹے اور ڈرائیور کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران انگریزی میں جواب نہ دینے پر ایس پی سی ٹی ڈی حیدر آباد ایوب درانی پر اظہارِ برہمی کیا ہے۔
عدالتِ عالیہ نے استفسار کیا کہ لاپتہ افراد کے معاملے پر کیا پیش رفت کی؟
ایس پی سی ٹی ڈی نے جواب دیا کہ بینک اکاؤنٹس اور شناختی کارڈ بلاک کرنے کے لیے نادرا کو خط لکھا ہے۔
عدالت نے ایس پی سی ٹی ڈی کو ہدایت کی کہ انگریزی میں جواب دیں کہ کیا کیا اقدامات کیئے؟
ایس پی سی ڈی ٹی ایوب درانی نے جواب دیا کہ مجھے انگریزی بولنا نہیں آتی۔
جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ ایس پی رینک کے افسر ہو کر بھی انگریزی نہیں بول سکتے؟
عدالت نے ان سے استفسار کیا کہ لاپتہ افراد کے معاملے پر پولیس کی کیا کیا ایس او پیز ہیں؟ جس پر ایس پی سی ٹی ڈی عدالت کو جواب دینے سے قاصر رہے۔
عدالت نے اظہارِ برہمی کرتےہوئے کہا کہ جس افسر کو ایس او پیز کا ہی نہیں معلوم ان سے کیا توقع کی جا سکتی ہے۔
جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ اگر آپ کا بیٹا لاپتہ ہو جائے تو پھر کسی کے دکھ کا احساس ہو گا۔
عدالتِ عالیہ نے وکیل کے بیٹے کی گمشدگی کے معاملے پر تفتیشی افسر تبدیل کرنے کی ہدایت کرتے 17 جون کو تفصیلات طلب کر لیں۔
Comments are closed.