کراچی میں انتظار قتل کیس میں 2 پولیس اہلکاروں کو سزائے موت جبکہ 5 کو عمر قید کی سزا سُنادی گئی، کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے فیصلہ سُنادیا۔
عمر قید کی سزا پانے والوں میں انسپکٹر طارق رحیم بھی شامل ہے، عمر قید کی سزا پانے والے ملزمان پر دو، دو لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
انتظار قتل کیس میں ایک پولیس اہلکار غلام عباس کو عدم شواہد کی بنا پر بری کردیا گیا۔
15 اکتوبر 2020 کو انسداد دہشت گردی عدالت میں انتظار قتل کیس کی سماعت کے دوران مدیحہ کیانی نے اہم بیان میں کسی بھی اہلکار کو پہچاننے سے انکار کیا تھا۔
واقعے کی عینی شاہد مدیحہ کیانی کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ میں اور انتظار جوس پی کرجا رہے تھے کہ دو گاڑیوں نے ہمیں روکا، رکے تو انہوں نے ہمیں جانے کا اشارہ کیا، جب جانے لگے تو فائرنگ شروع کر دی۔
مدیحہ کیا نی نے کہا کہ انتظار گولی لگنے سے جاں بحق ہوگیا، جبکہ گاڑی دونوں روڈ کراس کرکے گٹر سے ٹکرا کر رک گئی اور میں گاڑی سے اتر کر رکشے میں بیٹھ گئی۔
عینی شاہد نے عدالت کو بتایا تھا کہ میں نے رکشے والے کو کہا کہ میرے بھائی کو ان لوگوں نے شوٹ کر دیا ہے، میں نے کہا یہ مجھے بھی شوٹ کر دیں گے، جلدی سے گھر پہنچا دو۔
مدیحہ کیانی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ جنہوں نے فائرنگ کی تھی ان میں کسی کو پہچان نہیں سکتی۔
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں 13 جنوری 2018 کو فائرنگ سے نوجوان انتظار جاں بحق ہوگیا تھا۔
خیال رہے کہ انتظار قتل کیس میں اے سی ایل سی پولیس کے 8 اہلکار گرفتار ہیں۔
Comments are closed.