وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز اور حکومتی رہنما بابر اعوان نے 2023ء کا الیکشن الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) پر اصرار کیا ہے۔
جیو نیوز نے انتخابی اصلاحات اور الیکشن کمیشن کی خود مختاری کے معاملے پر گریٹ ڈبیٹ کا انعقاد کیا۔
دو گھنٹے طویل مباحثے کی میزبانی سینئر صحافی سہیل وڑائچ اور جیو نیوز کےا ینکر شہزاد اقبال نے کی۔
اس موقع پر حکومتی موقف پیش کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے انتخاب اور اس کے ٹینڈر کا اختیار الیکشن کمیشن کا ہوگا، ای وی ایم سے فارم 45 چند سیکنڈ میں مل جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ 2017 سے اب تک 10 انتخابات ہوئے، ایک بھی الیکشن الیکٹرونک ووٹنگ مشین سے نہیں ہوا۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ جو ووٹنگ مشین ہم دکھا رہے ہیں ضروری نہیں وہ ہی استعمال کی جائے، پورا سسٹم الیکشن کمیشن دیکھے گا، ہم نے صرف ان کی مدد کی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم ٹیکنالوجی کا راستہ دکھا رہے ہیں، یہ لوگ پرانے الیکشن کا راستہ دکھا رہے ہیں، اس کے علاوہ اگر تیسرا راستہ کوئی ہے تو بتائیں۔
شبلی فراز نے یہ بھی کہا کہ میں پوچھتا ہوں کہ کیا آپ کو ملک میں الیکشن کا موجوہ قانون قبول ہے؟ ہم سسٹم ٹھیک کرنے کے بجائے پرانے طریقہ کار پر رہنا چاہتے ہیں، الیکشن کمیشن کو اپنی خامیوں کو درست کرنا ہوگا۔
بابر اعوان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں موجود اداروں پر لوگوں کا اعتماد نظر آنا چاہیے، پاکستان میں سارے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ریگولیٹر ہوتا ہے، آئین کے مطابق الیکشن کروانا الیکشن کمیشن کا کام ہے، الیکٹرونک ووٹنگ مشین حکومت کی لاڈلی نہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ آج الیکشن کمیشن کے پاس سب سے زیادہ اختیارات ہیں، اپوزیشن اپنی تجاویز دینے کی تاریخ بتائے، ہم غور کریں گے۔
Comments are closed.