ایک دور تھا جب والدین بچوں کے حوالے سے ضرورت سے زیادہ فکرمند ہوتے تھے اور لاشعوری طور پر اپنی خواہش کا بوجھ بھی ان کے کمزور کاندھوں پر ڈال دیا کرتے تھے لیکن اب ایسا نہیں ہے۔
معروف امریکی ناول نگار ایمیلی گوئلڈ ان دقیانوسی روایات کو توڑتے ہوئے اپنے بچوں کو کھل کر جینے اور اپنے خوابوں کو پورا کرنے کی آزادی دینا چاہتی ہیں۔
مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر انہوں نے اپنے بیٹے کے اسکول کا داخلہ فارم شیئر کیا جس میں بچے کے مستقبل، تعلیم اور سماجی سرگرمیوں کے حوالے سے والدین کی خواہشات پر مبنی چند سوالات پوچھے گئے تھے۔
ناول نگار ایمیلی گوئلڈ نے ان سوالوں کا جواب فارم میں درج کرکے اس کی تصویر ٹوئٹر پر شیئر کی جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی۔
پہلے سوال میں پوچھا گیا تھا کہ ’سماجی طور پر، ایک ایسی چیز جس پر آپ کے بچے کو مزید کام کرنے کی ضرورت ہے؟‘۔
ایمیلی گوئلڈ نے جواب دیا کہ ’میں نہیں چاہتی کہ میرا بیٹا لڑکیوں میں مقبول ہو‘۔
دوسرے سوال میں پوچھا گیا کہ ’تعلیمی طور پر، ایک ایسی چیز جس پر آپ کے بچے کو مزید کام کرنے کی ضرورت ہے؟‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ کسے پرواہ ہے!، وہ ابھی صرف 4 سال کا ہے‘۔
ایک اور سوال میں پوچھا گیا کہ تین الفاظ میں اپنے بچے کو بیان کریں تو ناول نگار نے جواب دیا کہ ’خوش اخلاق، خود کفیل اور ٹھنڈے مزاج کا ہے‘۔
چوتھے اور آخری سوال میں پوچھا گیا تھا کہ ’کیا آپ کے بچے میں ایسا کچھ ہے جو آپ ہمیں بتانا چاہیں گے؟‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’آپ الیا (Ilya) سے محبت کریں گے، وہ بہت پیارا بچہ ہے، کبھی کبھی لگتا ہے کہ کہیں وہ پیدائش کے وقت اسپتال میں تبدیل تو نہیں ہوگیا!
سوشل میڈیا صارفین ایمیلی گوئلڈ حس مزاح سے خوب لطف اندوز ہوئے اور اپنے بچوں کے داخلہ فارم کو بھی کچھ اسی انداز سے بھرنے کا عزم کیا۔
Comments are closed.