امریکی مسافر طیارہ گرانے کی کوشش کرنے والا آف ڈیوٹی پائلٹ: ’میرے ہاتھ باندھ دو ورنہ اور برا ہو سکتا ہے‘

امریکہ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

  • مصنف, جارج رائٹ
  • عہدہ, بی بی سی نیوز

امریکہ میں پیش آنے والے ایک عجیب و غریب واقعے میں ایک نجی ایئر لائن کے آف ڈیوٹی پائلٹ، جنھوں نے مبینہ طور پر مسافر طیارے کو گرانے کی کوشش کی، نے کہا ہے کہ وہ ’نروس بریک ڈاؤن‘ کا شکار تھے۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق جوزف ڈیوڈ ایمرسن نے پولیس کو بتایا کہ وہ ڈپریشن کا شکار تھے اور انھوں نے ’جادوئی کھمبیاں‘ (مشروم) کھا رکھی تھیں۔

اتوار کو پیش آنے والے اس واقعے کے دوران جوزف، جو الاسکا ایئر لائن میں پائلٹ ہیں، دوران پرواز کاک پٹ میں پائلٹ کے پیچھے بیٹھے تھے جب اچانک انھوں نے کہا کہ وہ ’اچھا محسوس نہیں کر رہے‘ اور پھر انھوں نے طیارے کو بند کرنے والے ہینڈل کی جانب ہاتھ بڑھایا۔

اگر وہ اپنی کوشش میں کامیاب ہو جاتے تو جیٹ انجن میں آگ پر قابو پانے والا نظام حرکت میں آ کر طیارے کو ایندھن کی فراہمی بند کر دیتا۔

ان کے خلاف دائر مقدمہ کے مطابق اسی دوران کاک پٹ میں موجود پائلٹ نے ان کو روکا لیکن جوزف سے باقاعدہ ہاتھا پائی کرنا پڑی جب تک انھوں نے مزاحمت ختم نہیں کی جس کے بعد ان کو کاک پٹ سے باہر نکال دیا گیا۔ یہ پورا واقعہ تقریباً 90 سیکنڈ کا تھا۔

منگل کے دن اوریگون میں عدالت میں پیشی کے موقع پر جوزف نے اپنے اوپر عائد الزامات، جن میں اقدام قتل بھی شامل ہے، میں اقبال جرم سے انکار کیا۔

جوزف کو روکے جانے کے بعد انھوں نے فلائٹ اٹینڈینٹ سے کہا کہ ’میرے ہاتھ باندھ دو ورنہ اور برا ہو سکتا ہے‘ اور بعد میں انھوں نے ایمرجنسی ایگزٹ ہینڈل کی جانب بڑھنے کی بھی کوشش کی۔

ایک فلائٹ اٹینڈینٹ نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ جوزف نے کہا کہ ’میں نے سب خراب کر دیا‘ اور یہ کہ انھوں نے ’سب کو مارنے کی کوشش کی۔‘

پولیس کی تفتیش کے دوران جوزف نے کہا کہ وہ نروس بریک ڈاؤن کا شکار تھے اور 40 گھنٹے سے سو نہیں پائے تھے۔

امریکہ
،تصویر کا کیپشن

منگل کے دن اوریگون میں عدالت میں پیشی کے موقع پر جوزف نے اپنے اوپر عائد الزامات، جن میں اقدام قتل بھی شامل ہے، میں اقبال جرم سے انکار کیا۔

مواد پر جائیں

ڈرامہ کوئین

ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

جوزف نے بتایا کہ ’میں نے ایمرجنسی شٹ آف ہینڈل اس لیے دبائے کیوں کہ مجھے لگا کہ میں خواب دیکھ رہا ہوں اور میں جاگنا چاہتا تھا۔ میں اچھا محسوس نہیں کر رہا تھا اور ایسا لگ رہا تھا کہ پائلٹ دھیان نہیں دے رہے کہ کیا ہو رہا ہے۔‘

’میں نے جو کیا میں اس کا اعتراف کرتا ہوں۔ میرے خلاف جو الزامات ہیں میں ان کو رد نہیں کر رہا۔‘

امریکی اٹارنی جنرل آفس کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ اس بات کی تفتیش کی جا رہی ہے کہ آیا جوزف اس وقت کسی نشہ آور مواد کی وجہ سے متاثر تھے۔

اقدام قتل کے علاوہ جوزف پر طیارے اور مسافروں کو خطرے میں ڈالنے کا الزام بھی ہے۔ یہ طیارہ اوریٹ، واشنگٹن سے کیلیفورنیا میں سان فرانسسکو جا رہا تھا جس میں 80 مسافر سوار تھے تاہم بعد میں اسے اوریگون میں پورٹ لینڈ کی جانب موڑ دیا گیا۔

ایئر ٹریفک کنٹرول کی ریکارڈنگ میں ایک پائلٹ کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ ’ایک شخص نے انجن بند کرنے کی کوشش کی لیکن اب وہ کاک پٹ میں نہیں ہے اور کوئی مسئلہ کھڑا نہیں کر رہا۔‘

پائلٹ کہتا ہے کہ ’میرا خیال ہے اس پر قابو پا لیا گیا ہے۔‘ طیارے کے پائلٹ نے لینڈنگ کرتے ہی پولیس کو بلا لیا۔

یہ بھی پڑھیے

اسی طیارے میں سوار مسافر آبرے گاویلو نے امریکی چینل اے بی سی نیوز کو بتایا کہ ’کسی کو علم نہیں ہوا کہ کوئی گڑبڑ ہے اور فلائٹ اٹینڈینٹ نے اعلان کیا کہ طبی ایمرجنسی کی وجہ سے ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑ رہی ہے۔‘

آبرے کے مطابق انھوں نے ایک فلائٹ اٹینڈینٹ کو ملزم سے بات کرتے ہوئے سنا جو کہہ رہا تھا کہ ’سب ٹھیک ہو جائے گا، ہم آپ کو طیارے سے اتار دیں گے۔‘

آبرے کا کہنا ہے کہ ’مجھے لگا کہ واقعی کوئی سنجیدہ طبی ایمرجنسی ہے۔‘

پیر کو امریکی ایوی ایشن انتظامیہ نے امریکی طیارہ بردار جنگی جہازوں کو ہدایت جاری کی کہ اس واقعے کا حالیہ عالمی واقعات سے کوئی تعلق نہیں۔

پیر کو ہی ایف بی آئی کی جانب سے بیان جاری کیا گیا کہ اس واقعے کی تفتیش کی جا رہی ہے اور عوام کو یقین دلایا جاتا ہے کہ اس واقعے سے جڑا اور کوئی خطرہ نہیں ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ