امریکی افواج کے چلے جانے کے بعد بگرام ایئر بیس تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے
- خدائے نور ناصر
- بی بی سی، اسلام آباد
افغانستان میں گزشتہ بیس سال سے امریکی اور بین الاقوامی افواج کا سب سے اہم اور بڑا فوجی اڈہ اب ایک ویران شہر کا منظر پیش کر رہا ہے۔ اس فوجی اڈے میں اکثر عمارتیں کنٹینروں سے بنائی گئی تھیں جو اب ’کھنڈرات‘ یا ’کباڑ‘ کی طرح دیکھائی دے رہی ہیں۔
لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ 45 مربع کلومیٹر وسیع رقبے ہر پھیلے ہوئے اس فوجی اڈے میں صرف ایک ہسپتال فعال حالت میں ہے۔ باقی اڈے سے اکثر آلات یا تو امریکی اور بین الاقوامی افواج اپنے ساتھ واپس لے گئی ہیں یا پھر اُنہیں تباہ کر دیا ہے۔
کابل میں بی بی سی پشتو ٹی وی کی نامہ نگار شازیہ حیا گزشتہ روز بگرام کے فوجی ہوائی اڈے گئی تھیں۔
نامہ نگار کے مطابق اس فوجی اڈے کو بجلی فراہم کرنے کے لیے وہاں ایک بڑا جنریٹر ہے مگر امریکیوں کے جانے کے بعد افغان انجینیئروں کو اس جنریٹر کو چلانا نہیں آتا۔ اس لیے امریکیوں کے جانے کے بعد سے اب تک یہ بند پڑا ہے، جس کی وجہ سے اڈے کی مختلف عمارتوں کو چوبیس گھنٹوں میں صرف دو یا تین گھنٹے بجلی مل پاتی ہے۔
بگرام کا فوجی اڈہ، جہاں دو رن ویز ہیں اور ریڈار لگے ہوئے ہیں، گزشتہ کئی دہائیوں سے عسکری اہمیت کا حامل رہا ہے۔ اسے چھوٹا سا شہر بھی کہا جاتا ہے۔
ذرائع کے مطابق امریکی افواج کے جانے کے بعد کچھ لوگوں نے وہاں چوری بھی کی تھی جس کے بعد اڈے کی سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔
ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ چوری میں زیادہ تر وہ لوگ ملوث تھے جو اس اڈے میں بین الاقوامی افواج کے ساتھ کام کررہے تھے اور اُنہیں قیمتی چیزوں کے بارے میں پہلے سے علم تھا۔
فوجی اڈے میں اب صرف سو بستروں کا ایک ہسپتال ہی فنکشنل ہے، جس میں میڈیکل کے بڑے بڑے آلات بے کار پڑے ہیں۔
لاک دروازوں کے پاس ورڈ بھی امریکی ساتھ لے گئے
بگرام کے فوجی ہوائی اڈے میں اکثر ایسی عمارتیں اور کمرے ہیں جن کے دروازے تاحال بند پڑے ہیں۔
اس اڈے میں موجود افغان حکام کا کہنا ہے کہ ان بند دروازوں کے خفیہ کوڈ امریکی فوجی اپنے ساتھ لے گئے اور افغان حکام کے ساتھ شیئر نہیں کیے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ اب اس کا ایک ہی حل یہ ہے کہ انھیں توڑ دیا جائے۔
وہاں پر موجود افغان اہلکاروں کا کہنا تھا کہ امریکی کام کی چیزیں یا تو ساتھ لے گئے یا انھیں تباہ کر دیا۔
ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ ان امریکیوں سے تو روسی اچھے تھے جو جانے سے پہلے افغان عوام کے لیے کم سے کم کچھ چھوڑ کر گئے تھے۔
غیر ملکی فوجی رات کی تاریکی میں نکلے
چھ جولائی کی رات کو تین بجے کے قریب امریکی اور بین الاقوامی فوجی بگرام ہوائی اڈے سے چلے گئے اور نکلتے وقت سکیورٹی پر معمور افغان فورسز تک کو نہیں بتایا گیا۔
بگرام فوجی اڈے کے نئے افغان کمانڈر جنرل اسداللہ کوہستانی نے بی بی سی کو بتایا کہ امریکی جمعہ کے روز مقامی وقت کے مطابق 03 بج کر 30 منٹ پر بگرام سے رخصت ہوئے، اور افغان فوج کو ان کے جانے پتا کچھ گھنٹوں بعد چلا۔
بگرام میں ایک جیل بھی ہے، جس میں مبینہ طور پر 5،000 کے لگ بھگ طالبان قیدی ہیں۔
امریکی فوجیوں کے انخلا کے ساتھ ہی طالبان افغانستان میں تیزی سے پیش قدمی کر رہے ہیں۔
جنرل کوہستانی کا کہنا تھا کہ افغان فورسز کو خدشہ ہے کہ طالبان بگرام پر حملہ کریں گے۔
بگرام ایئر فیلڈ کو سوویت یونین نے 1950 میں تعمیر کیا تھا، جو انقلاب ثور کے بعد 1980 کی دہائی میں اس کا مرکزی اڈہ بن گیا تھا جب اس کی فوجیں افغانستان میں داخل ہوئی تھیں۔
1990 کی دہائی میں جب طالبان افغانستان کے نوے فیصد علاقوں پر قابض ہوئے تو اُنھوں نے اس اڈے پر بھی قبضہ کرلیا۔ لیکن 2001میں جب امریکہ نے افغانستان میں طالبان کی حکومت کو ختم کرنے کے لیے حملہ کیا تو ایئربیس کا کنٹرول سنبھالتے ہوئے اسے ایک وسیع و عریض کمپلیکس میں تبدیل کردیا گیا تھا جہاں سے اس نے طالبان سمیت القاعدہ کے خلاف اپنی جنگ لڑی۔
Comments are closed.