امریکہ: جوہری آب دوزوں کی معلومات بیچنے پر بحریہ کا اہلکار اہلیہ سمیت گرفتار
امریکی بحریہ کے ایک جوہری انجینیئر اور ان کی بیوی پر جوہری راز بیچنے کی کوشش کے الزام میں فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔
جوناتھن ٹوبی اور ان کی بیوی ڈائینا کو سنیچر کے روز ویسٹ ورجینیا میں گرفتار کیا گیا ہے۔
ملزمان نے مبینہ طور پر جوہری آب دوز کے ڈیزائن ایک پی نٹ بٹر سینڈ وچ میں چھپا کر بیچنے کی کوشش کی۔ ملزمان کا خیال تھا کہ وہ جوہری راز کسی غیر ملکی حکومت کو بیچ رہے تھے مگر اصل میں ان کی بات ایف بی آئی کے ایک خفیہ ایجنٹ سے ہو رہی تھی۔
امریکی محکمہِ انصاف کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ 42 سالہ جوناتھن ٹوبی اور ان کی 45 سالہ بیوی پر اٹامک انرجی ایکٹ کے تحت فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔
جوناتھن ٹوبی امریکی بحریہ کے جوہری پروپلشن پروگرام میں کام کرتے تھے اور ان کے پاس نیشنل سیکیورٹی کلیئرنس تھی۔
امریکی محکمہِ انصاف نے کہا ہے کہ اپریل 2020 میں جوناتھن ٹوبی نے ایک غیر ملکی حکومت کو پیکج بھیجا جس میں خفیہ معلومات تھیں اور انھوں نے ایک پیغام بھیجا جس میں خفیہ تعلق قائم کرنے کا اشارہ دیا گیا تھا تاکہ وہ حکومت ان سے اور معلومات خریدے۔
اس کے بعد انھوں نے مبینہ طور پر ایک انکریپٹڈ ای میل کے ذریعے ایک فرد سے بات چیت شروع کی۔ ان کا خیال تھا کہ یہ فرد اس غیر ملکی حکومت کی نمائندگی کر رہا تھا جبکہ اصل میں وہ ایک ایف بی آئی ایجنٹ تھا۔
یہ بھی پڑھیے
کئی ماہ تک بات چیت کے بعد ملزمان نے ایک لاکھ ڈالر کی کرپٹو کرنسی کے عوض خفیہ معلومات شیئر کرنے کی حامی بھر لی۔
اس سال جون میں وہ دونوں یہ ڈیٹا بیچنے کے لیے ویسٹ ورجینیا گئے تھے۔
محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ جوناتھن نے ایک پی نٹ بٹر سینڈ وچ کے اندر ایک ایس ڈی کارڈ رکھ کر ایک مخصوص مقام پر اسے چھوڑا اور ڈائینا نے اس دوران نظر رکھی کہ انھیں کوئی دیکھ تو نہیں رہا۔
اس کے بعد ایجنٹ نے وہ کارڈ اٹھایا، کرپیٹو کرنسی میں ادائیگی کی جس کے بعد اسے اس کارڈ کی ’ڈی کرپشن کی‘ بھیجی گئی۔ جب اس کارڈ کو کھولا گیا تو اس میں جوہری آب دوز کے ریئیکٹروں کے بارے میں معلومات تھیں۔
اگست میں جوناتھن نے دوبارہ ایسا کیا اور مزید معلومات بیچیں۔ اس مرتبہ انھوں نے ایس ڈی کارڈ چوئنگ گم کے پیکٹ میں چھپایا تھا۔
سنیچر کے روز ایف بی آئی کے اہلکاروں نے انھیں تیسری مرتبہ ایسا کرنے کی کوشش کے دوران گرفتار کر لیا۔
دونوں میاں بیوی اب 12 اکتوبر کو عدالت میں پیش کیے جائیں گے۔
Comments are closed.