وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن و استحکام کی واحد صورت ایک مشترکہ حکومت ہے، طالبان نے گزشتہ 20 برسوں میں بہت کچھ سیکھا ہے اور وہ تبدیل ہوئے ہیں، افغانستان میں افراتفری اور انسانی بحران سے اس کے تمام ہمسائے متاثر ہوں گے۔
روسی ٹی وی کو انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ افغانستان کے حوالے سے میں سمجھتا ہوں جو کچھ صدر بائیڈن نے کیا وہ سمجھداری کا فیصلہ تھا، تاہم امریکا کی طرف سے طالبان حکومت کو تسلیم کیے جانے سے متعلق کچھ کہہ نہیں سکتے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ایس سی او سربراہی اجلاس میں افغانستان کے تقریباً تمام ہمسائیہ ملک شریک ہیں، پورے خطے کے لیے اس وقت افغانستان سب سے اہم موضوع ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان اس وقت ایک تاریخی دوراہے پر کھڑا ہے، افغانستان 40 سال کی جنگی صورت حال کے بعد استحکام کی طرف بڑھے گا۔
عمران خان نے کہا کہ افغانستان غلط سمت گیا تو افراتفری، انسانی بحران، پناہ گزینوں کے بڑےمسائل پیدا ہوسکتے ہیں، افغانستان میں افراتفری اور انسانی بحران جیسا مسئلہ پیدا ہونے سے سارے ہمسائے متاثر ہوں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے نکتہ نظر سے افغان سرزمین سے دہشت گردی کا بھی خطرہ ہے، پہلے سے ہی تین دہشت گرد گروہ افغان سرزمین استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں دہشت گردی کروارہے ہیں، افغانستان میں امن و استحکام کی واحد صورت ایک مشترکہ حکومت ہے۔
عمران خان نے کہا کہ بیرونی طاقتوں کے خلاف جنگ کو افغان عوام جہاد سمجھتے ہیں، طالبان نے گزشتہ 20 سال میں بہت کچھ سیکھا ہے اور وہ تبدیل ہوئے ہیں۔
Comments are closed.