بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

افغان مترجم کو 10 سال قبل گڑیا عطیہ کرنے والے شخص کی تلاش

افغان مترجم کو 10 سال قبل گڑیا عطیہ کرنے والے شخص کی تلاش

  • جریمی بال
  • نامہ نگار، بی بی سی ایسٹ مڈلینڈز ٹوڈے

گڑیا
،تصویر کا کیپشن

ایک سال کے بعد، یہ گڑیا اب دوبارہ برطانیہ میں ہے

افغانستان سے تعلق رکھنے والے ایک سابق برطانوی مترجم، جنھیں کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد وہاں سے نکال لیا گیا تھا، اب اس شخص کو ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے ہیں جس نے 10 سال قبل وہ گڑیا عطیہ کی تھی جو انھیں بہت عزیز ہے۔

علی (نام تبدیل کیا گیا ہے) دسمبر سے برطانوی شہر ڈربی رہ رہے ہیں۔ وہ طالبان سے لڑنے والے برطانوی فوجیوں کے ساتھ بطور مترجم فرنٹ لائن پر تعینات تھے۔

انھوں نے بتایا کہ یہ گڑیا 2011 میں ایک برطانوی چیریٹی کے ذریعے عطیات کے ڈبے میں آئی تھی۔

علی کو امید ہے کہ وہ اسے بھیجنے والے شخص کو ڈھونڈ کر ان کا شکریہ ادا کر سکیں گے۔

علی نے بطورِ مترجم برطانوی فوج کے ساتھ ایک سال تک کام کیا اور برطانیہ کے ساتھ شراکت داری کے الزام میں ان کی جان کو خطرہ تھا۔

وہ انڈیا چلے گئے تھے اور دسمبر میں افغان ریلوکیشن اینڈ اسسٹنس پالیسی (اے آر اے پی) کے ذریعے برطانیہ پہنچے۔

’دس سال بعد اب یہ گڑیا دوبارہ برطانیہ میں ہے‘

علی کہتے ہیں کہ اب ان کی ڈھائی سال کی بیٹی اس گڑیا سے کھیلتی ہے۔ یہ گڑیا انھیں اپنے خاندان کے ساتھ ایک اہم تعلق کی یاد دلاتی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’میں نے اپنی ماں اور والد کو برسوں سے نہیں دیکھا۔‘

’یہ گڑیا برطانیہ سے ایک بڑے ڈبے میں تحفے کے طور پر آئی تھی۔ مجھے یہ اچھی لگی اور میں اسے گھر لے گیا اور اپنے گھر والوں کو دے دی۔‘

’میری والدہ نے اسے سنبھال کر رکھا۔ سنہ 2014 میں میری شادی ہوئی اور خدا نے جب مجھے بیٹی کی نعمت سے نوازا تو ہم نے یہ گڑیا کھیلنے کے لیے اسے دے دی۔‘

’جب ہمیں برطانیہ لایا جا رہا تھا تو میں نے سوچا کہ مجھے اس گڑیا کو اپنے ساتھ لے جانا چاہیے۔ 10 سال بعد اب یہ گڑیا دوبارہ برطانیہ میں ہے۔‘

Ali
،تصویر کا کیپشن

علی کو امید ہے کہ وہ اسے بھیجنے والے شخص کو ڈھونڈ کر ان کا شکریہ ادا کر سکیں گے

یہ بھی پڑھیے

علی اس گڑیا کو عطیہ کرنے والے شخص سے ملنا چاہتے ہیں۔

’اگر کسی کو یاد ہے کہ انھوں نے سنہ 2011 میں افغانستان میں تعینات برطانوی افواج کو یہ گڑیا تحفے میں بھیجی تھی تو میں چاہوں گا کہ وہ اپنی گڑیا سے دوبارہ ملیں۔‘

علی ڈربی کے ایک ہوٹل میں رہتے ہیں اور اس شہر کو خوبصورت کہتے ہیں۔ انھیں امید ہے کہ ورک پرمٹ (برطانیہ میں کام کی اجازت کرنے کا ویزہ) ملنے کے بعد وہ آئی ٹی کے شعبے میں ملازمت حاصل کر سکیں گے۔

ورک پرمٹ آنے تک وہ رضاکارانہ طور پر مترجم کا کام کر رہے ہیں اور کہانی بھی سناتے ہیں۔ وہ ان اداروں سے وابستہ ہیں جو برطانیہ میں آ کر آباد ہونے والے افغان بچوں کے لیے کام کر رہے ہیں۔

علی کہتے ہیں کہ ان بچوں میں بہت سے ایسے ہیں جو کئی صدمات سے گزر کر یہاں آئے ہیں۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.