اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ عالمی برادری افغانستان کو تنہا نہ چھوڑے، اس کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے، افغانستان میں افراتفری سے سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہوگا، افغانستان میں ناکامياں چھپانے کے لئے پاکستان کو قربانی کا بکرا بنايا گيا۔
تفصیلات کے مطابق نجی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ ہر صورت افغان طالبان کی حکومت سے بات چیت کی جائے، اگر ایسا نہ کیا گیا تو افغانستان داعش کا گڑھ بن جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں بڑی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں، افغانستان تمام ہمسایہ ممالک کیلئے اہم تجارتی گزرگاہ ہے، افغانستان میں خانہ جنگی سے بہت تباہی ہوئی ہے، وسط ایشیائی ممالک براستہ افغانستان بحرہند، پاکستان تک رسائی حاصل کرسکتےہیں ، مستحکم افغان حکومت داعش سے بہتر طریقے سے نمٹ سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں اقتصادی ترقی کا فروغ چاہتا ہے، افغانستان کو تنہا کرنے سے منفی اثرات ہوں گے، امریکا کو قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا، داعش سے چھٹکاراپانے کیلیے طالبان واحد اور بہترین آپشن ہیں ۔
وزیر اعظم عمران خان نے انٹرویو میں مزید کہا کہ امریکا کو افغانستان کی صورتحال کے باعث دھچکا لگا ہے، امریکی عوام کو افغانستان کی صورتحال سے لا علم رکھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے 3لاکھ فوجیوں نے بغیر لڑے ہتھیار ڈال دیے، اشرف غنی کی حکومت پوری طرح بدعنوان تھی، افغانستان میں جامع حکومت کی ضرورت ہے ، افغانستان میں طالبان کا اقتدار پر امن منتقل ہوا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ کابل میں کرپٹ حکومت کے باعث طالبان کو شہرت ملی، طالبان نےافغانستان میں 20 برس بعد حکومت سنبھالی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہم کسی کا ساتھ نہیں دے رہے جو پشتونوں سے لڑ رہا ہو، طالبان پر پابندیوں سے بحران جنم لے گا، افغان طالبان نےہمیں یقین دلایا ہے افغان سر زمین سے ہم پرحملےکی اجازت نہیں دیں گے، ہم ایسے گروہوں سے بات کر رہے ہیں جو صلح چاہتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ افغان مسئلے میں امریکا کا ساتھی بن کر پاکستان نے سب سے زیادہ نقصان اٹھایا، پاکستان میں کسی اڈے کی ضرورت نہی کیونکہ ہم دوبارہ کسی تنازعے کا حصہ نہیں بنناچاہتے، ہمیں قربانی کا بکرابنایا گیا ،جو بڑی نا انصافی تھی۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک بھی وہاں جامع حکومت کے حامی ہیں، تمام مسلح مزاحمتیں مذاکرات کی میز پر اختتام پذیر ہوتی ہیں۔
انٹرویو میں مسئلہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 9لاکھ بھارتی فوج نے 80 لاکھ کشمیریوں کو کھلی جیل میں رکھا ہواہے، بھارت کی حکومت مکمل نسل پرست ہے ، کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازعہ علاقہ ہے، کشمیریوں کوفیصلہ کرنے دیا جائےکہ پاکستان یا بھارت کس کےساتھ رہنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں ایٹمی فلیش پوائنٹ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہی ہے، نیوکلیئر ڈیٹرنس کی وجہ سے پاکستان اور بھارت میں جنگ نہیں ہوئی، بھارت کو چین کے خلاف مزاحمتی قوت سمجھا جاتاہے، شاید مقبوضہ کشمیر جیسی بدترصورتحال کہیں بھی نہیں ، امریکی اتحادی بننے سے ایسے لوگ ریاست پاکستان پر بھی حملہ آور ہوئے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین صورتحال پر یو این نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ مغرب میں مذہب کا تصور بالکل مختلف ہے، مغرب میں لوگ انتہاپسند اور میانہ رو مسلمان میں فرق نہیں کرتے ،یہی اسلاموفوبیا ہے، افغانستان میں افراتفری سے سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہوگا۔
Comments are closed.