افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد کابل میں صحافیوں پر تشدد کے واقعات سامنے آنے لگے۔
تشدد کا نشانہ بننے والے افغان صحافیوں کا کہنا ہے کہ انہیں کابل میں احتجاجی مظاہروں کی کوریج کرنے پر طالبان نے حراست میں لیا اور تشدد کا نشانہ بنایا، بُری طرح مارا پیٹا، ان کے موبائل فون اور دیگر سامان قبضے میں لے لیا۔
صحافیوں کی عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ نے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان میں صحافیوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے اور زیرِحراست صحافیوں کو فوری رہا کیا جائے۔
ہیومن رائٹس واچ ایشیا کے ڈائریکٹر جون اسفٹن کا کہنا ہے کہ طالبان نے کہا تھا کہ وہ میڈیا کی آزادی کا احترام کریں گے لیکن عملی طور پر وہ صحافیوں کی پٹائی کررہے ہیں اوراُنہیں دھمکارہے ہیں۔
Comments are closed.