مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ آج پارلیمنٹ میں ناموس رسالت ﷺ جیسے حساس معاملے پر بات ہورہی ہے اور وزیراعظم غیر حاضر ہیں، ان کی غیر حاضری ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے اس دوران وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری پر ناموس رسالت ﷺ کے معاملے پر سیاست کرنے کا الزام لگادیا۔
وفاقی وزیر مذہبی امور کے بعد اسمبلی اجلاس سے خطاب میں احسن اقبال نے کہا کہ یہ وہی بیانیہ ہے جس کی قیمت میں نے گولی کھا کر چکائی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اورتحریک لبیک پاکستان میں ہونے والے معاہدے کی تفصیلات ایوان میں پیش کی جائیں۔
سابق وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ جاننا چاہتے ہیں کہ ریاست کا اس معاملے پر کیا موقف ہے، حکومت اس قرار داد پر سب کو اعتماد میں لے۔
اُن کا کہنا تھا کہ آپ ناموس رسالت ﷺ پر سیاست کرتے ہیں، اسپیکر اجلاس ملتوی کریں اور حکومت سے کہیں کہ وہ اپوزیشن کے ساتھ بیٹھے۔
احسن اقبال نے یہ بھی کہا کہ اس معاملے پر ہماری حکومت نے کمیٹی بنائی تھی، شفقت و دیگر پی ٹی آئی ارکان اس کا حصہ تھے۔
انہوں نے کہا کہ فخر ہے اس خاتون کا بیٹا ہوں جس کو ایوان میں ناموس ﷺ کا قانون پیش کرنے اور منظور کرانے کا اعزاز حاصل ہے۔
ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ہماری بھی نسبت ہے، ہمیں بھی ناز ہے اپنے نبی ﷺ کے ساتھ تعلق پر، نسبت کی وجہ سے میں محفوظ رہا، مجھ پر گولی چلانے والا جیل کے اندر تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ فرانس میں ہونیوالی گستاخی پر ہم نے بحث کرنی ہے، توقع تھی کہ وزیراعظم عمران خان کرسی پر بیٹھے ہوتے، آج یہ قرار داد انہیں پیش کرنی چاہئے تھی۔
احسن اقبال نے کہا کہ کسی حکومتی وزیر نے اس قرارداد کو پیش کرنے کی ذمہ داری نہیں لی، اگر قرارداد حکومت کے کسی معاہدے کے تحت پیش ہوئی تو حکومتی وزیر پیش کرتے۔
اُن کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو آنا ہی چاہئے تھا، وزیراعظم کہاں ہے؟ کوئی بھی کام ناموس رسالت ﷺ کے معاملے پر بحث سے زیادہ اہم نہیں ہوسکتا۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ جب پاکستان کا ایوان ناموس رسالت ﷺ پر بحث کررہا ہے، تو وزیراعظم کس اہم کام میں مصروف ہیں؟
انہوں نے کہا کہ جو معاہدے حکومت نے کئے ہیں وہ عوام کے سامنے پیش کئے جائیں، کیا آپ اس ایوان کو یرغمال بنارہے ہیں؟
احسن اقبال نے مزید کہا کہ مطالبہ کرتا ہوں کہ وزیراعظم یہاں آکر بیٹھیں جب تک یہ بحث ہورہی ہے، وزیراعظم کی غیر حاضری ناقابل قبول ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے پیش کردہ قرارداد میں تضاد ہے، جاننا چاہتے ہیں کہ ریاست کا کیا موقف ہے؟ حکومت اپوزیشن کے ساتھ بیٹھے، اتفاق رائے سے قرارداد لیکر آئے۔
Comments are closed.