80 سے زائد صحافتی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے یورپی پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صحافیوں کے تحفظ کےلیے جاسوسی میں استعمال ہونے والے اسپائی ویئر پر مکمل پابندی عائد کروائیں۔
یہ مطالبہ یورپی فیڈریشن آف جرنلسٹس کی جانب سے ممبران پارلیمنٹ کے نام لکھے گئے ایک کھلے خط میں کیا گیا جس پر 500 سے زائد صحافیوں نے دستخط کیے ہیں۔
خط پر 80 کے قریب صحافتی تنظیموں اور ان کی ہمدرد انسانی حقوق کےلیے کام کرنے والے دیگر اداروں نے اپنی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
یہ خط آئندہ ہفتے 3 اکتوبر کو یورپی پارلیمنٹ کے اجلاس میں پیش کیے جانے والے یورپی میڈیا فریڈم ایکٹ (EMFA) پر ووٹنگ کے تناظر میں لکھا گیا ہے جس کے قانون بننے کےلیے ممبران پارلیمنٹ ووٹنگ میں حصہ لیں گے۔
اس خط میں ان تمام صحافتی تنظیموں کی جانب سے ممبران پارلیمنٹ پر زور دیا گیا ہے کہ ‘وہ اس قانون میں اسپائی ویئر کو شامل کرکے صحافیوں کے بامعنی تحفظ کو یقینی بنائیں’۔
واضح رہے کہ 3 اکتوبر کو ہونے والا یورپی پارلیمنٹ کا مکمل اجلاس یورپی میڈیا فریڈم ایکٹ پر ووٹ دے گا جو صحافیوں اور میڈیا سروس فراہم کرنے والے اداروں کو مداخلت کرنے والی نگرانی اور جاسوسی کی ٹیکنالوجیز سے بچانے کےلیے پہلا باضابطہ قانونی فریم ہوگا۔
اس کے ساتھ ہی صحافتی اور ڈیجیٹل حقوق کی تنظیمیں یہ مطالبہ بھی کر رہی ہیں کہ پارلیمنٹ جامع تعریف کے ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنائے کہ یہ اسپائی ویئر کہاں استعمال ہوں گے اور کہاں نہیں۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ‘اسپائی ویئر ایک ایسا طاقتور ہتھیار ہے جو صحافتی کام، آزادی اظہار، جمہوری اقدار اور بالآخر صحافیوں کی زندگی کو خطرے میں ڈالتا ہے’۔
خط میں ممبران پارلیمنٹ سے کہا گیا ہے کہ وہ اس قانون کے حق میں ووٹ دے کر صحافیوں اور ان کو خبر فراہم کرنے والے ذرائع کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔
یاد رہے کہ پارلیمنٹ کی سول لبرٹیز کمیٹی پہلے ہی اس قانون کے حق میں ووٹ دے چکی ہے تاہم صحافتی تنظیمیں اس مجوزہ قانون کی کچھ شقوں کے بارے میں ابھی بھی فکر مندی کا اظہار کر رہی ہیں۔
اسی حوالے سے صحافتی تنظیموں کے ارکان ممبران پارلیمنٹ سے ملاقاتیں بھی کر رہے ہیں۔
Comments are closed.