قومی اسمبلی نے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل بھی منظور کرلیا، اپوزیشن نے اس بل کی منظوری پر شدید احتجاج کیا۔
قومی اسمبلی نے قومی احتساب بیورو (نیب) آرڈیننس تیسری ترمیم 2021 میں بھی 120 دن کی توسیع دے دی۔
اپوزیشن نے احتجاج کرتے ہوئے بلوں کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان میں اچھال دیں، اس کے بعد ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے اجلاس ملتوی کردیا۔
اس سے قبل قومی اسمبلی میں وزیرخزانہ شوکت ترین نے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا، اپوزیشن کی جانب سے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کی شدید مخالفت کی گئی۔
وزیر خزانہ شوکت ترین نے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کیا ہاتھ کاٹ دیے ہیں؟، ہمارے پاس اسٹیٹ بینک کو چلانے کی پوری اتھارٹی ہوگی۔
شوکت ترین نے کہا کہ سابق حکومتوں نے ساڑھے سات ٹریلین روپے کے نوٹ چھاپے، اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف گورنرز کی تعیناتی حکومت کرے گی۔
اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما احسن اقبال نے اسپیکر قومی اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سے درخواست ہے بل پر ہر رکن کو بات کرنے کا موقع دیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ آپ سے التجا کرتا ہوں کل اس بل پر پورا دن بحث کریں، ہم اسٹیٹ بینک کی خود مختاری پر سودا نہیں ہونے دیں گے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے کہا کہ اسٹیٹ بینک ترمیمی بل ملکی مفاد میں ہےتو رات کی تاریکی میں کیوں منظور کیا جارہا ہے، ہم اپنی معیشت کا پورا نظام تبدیل کرنے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک ابھی سال میں چار مرتبہ رپورٹ دیتا ہے، بل کی منظوری کے بعد اسٹیٹ بینک سے پالیسی پر سوال نہیں کیا جاسکے گا۔
نوید قمر نے کہا کہ اس بل کی منظوری سے ہم قومی سلامتی پر سمجھوتہ کرنے جارہے ہیں۔ ہم ہنگامی صورتحال میں اسٹیٹ بینک سے قرض نہیں لے سکیں گے۔
Comments are closed.