اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی خاتون جج سے معافی کے معاملے پر قرارداد پاس کی ہے۔
اسلام آباد بار نے اپنی قرار داد میں عمران خان کے خاتون جج زیبا چوہدری کی عدالت جا کر معافی مانگنے کے عمل کو ڈرامہ قرار دیا ہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ عمران خان معافی کے لیے خاتون جج کی عدالت میں اُس دن گئے، جب وہ رُخصت پر تھیں۔
اسلام آباد عمران خان کے اس طرز عمل اور رویے کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرتی ہے۔
ڈسٹرکٹ بار نے عمران خان کے رویے کی مذمت کی اور خاتون جج سے یکجہتی کے لیے کل مظاہرے کا اعلان کیا ہے۔
اسلام آباد نے اپنی قرارداد میں کہا کہ عمران خان کا یہ عمل درحقیقت معزز خاتون جج کو ہراساں کرنے کی کوشش تھی۔
قرارداد میں کہا گیا کہ عمران خان نے ریڈر اور اسٹینو کے سامنے پیش ہو کر انہیں جج صاحبہ تک پیغام پہنچانے کا کہا، پی ٹی آئی چیئرمین نے اس طرح ایک بار پھر معزز عدالت کی توہین کی۔
اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار نے کہا کہ عمران خان نے جلسے میں معزز جج کی توہین کی اور انہیں دھمکیاں دیں، پی ٹی آئی چیئرمین نے آج تک اپنا معافی نامہ تک جمع نہیں کروایا ہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ عمران خان ملک میں ہر آئینی ادارے کی طرح عدلیہ کو بھی اپنی مرضی سے چلانا چاہتے ہیں، ان کا مقصد عدلیہ پر دباؤ ڈال کر اپنے کیسز میں ریلیف لینا ہے۔
اسلام آباد بار نے کہا کہ آئینی، سلامتی اور انتظامی اداروں کے خلاف تضحیک اور دھمکی آمیز رویہ کی مذمت کرتے ہیں، بار قانون کی حکمرانی کے لیے عدلیہ اور تمام اداروں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ ملک میں آئین کی حکمرانی کے لیے عمران خان کے خلاف آئین اور قانون کے تحت کارروائی کی جائے۔
Comments are closed.