نور مقدم قتل کیس میں ملزم ظاہر جعفر کے والد ذاکر جعفر نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست جمع کروادی، عدالت نے ملزم ذاکر جعفر کی درخواست ضمانت سماعت کے لیے مقرر کردی۔
جسٹس عامر فاروق پیر کو ذاکر جعفر کی درخواست ضمانت پر سماعت کریں گے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے ملزم ذاکر جعفر کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔
ملزم ذاکر جعفر اس وقت اڈیالہ جیل راول پنڈی میں قید ہے۔
اسلام آباد میں قتل کی جانے والی نور مقدم کے کیس میں تھراپی ورکس کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر طاہر ظہور نے نئے انکشافات کر دیے۔
ڈاکٹر طاہر ظہور نے نور مقدم کے قتل کے بعد موقع پر پہنچ کر وہاں آنکھوں دیکھا حال بیان کرتے ہوئے کہا کہ قتل کے بعد پولیس کو دیکھتے ہی ظاہر جعفر نے ڈرامہ شروع کر دیا تھا لیکن اس سے قبل وہ بالکل نارمل تھا۔
تھراپی ورکس کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر طاہر ظہور نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ظاہر جعفر پاگل نہیں لیکن شراب نوشی کا عادی تھا، میں نے ظاہر جعفر کے والدین کو کہا کہ اسے جلد از جلد اسپتال داخل کرایا جائے، مگر ظاہر جعفر کے والدین نے میری بات نہیں سنی۔
ڈاکٹر طاہر ظہور نے بتایا کہ ملزم ظاہر جعفر بطور شراب نوشی کا مریض مجھے ریفر کیا گیا تھا، وہ پاگل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے ظاہر جعفر کے والد ذاکر جعفر سے پوچھا کہ ظاہر جعفر کے پاس کوئی اسلحہ تو نہیں لیکن انہوں نے مجھے یقین دلایا کہ ظاہر جعفر کے پاس کوئی اسلحہ نہیں ہے۔
تھراپی ورکس کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر طاہر ظہور کا کہنا ہے کہ ذاکر جعفر نے ہمیں کہا کہ تھراپی ورکس کے ورکرز کو لے کر جائیں اور ظاہر جعفر کو دیکھیں، جب تھراپی ورکس کی ٹیم پہنچی تو گھر کے نیچے مجمع لگا ہوا تھا جہاں موجود لوگوں نے بتایا کہ 2 دن سے دروازہ نہیں کھولا جا رہا۔
ڈاکٹر طاہر ظہور نے کہا کہ میں نے ذاکر جعفر سے پھر پوچھا کہ ظاہر جعفر کے پاس اسلحہ تو نہیں جس پر مجھے ذاکر جعفر نے بتایا کہ اسلحہ نہیں ہے لیکن ظاہر جعفر غصے میں ہے۔
پریس کانفرنس میں ڈاکٹر وامق ریاض نے کہا کہ ہم جب گھر پر گئے تو دروازہ بند تھا، ذاکرجعفر نے ہمیں کہا کہ دروازہ توڑ کر کمرے کے اندر چلے جائیں، ہم سیڑھی لگا کر کمرے کے اندر گئے، گھر کے اندر نور مقدم کی لاش دیکھ کر بتایا کہ اندر قتل ہوا ہے۔
Comments are closed.