اسرائیلی تیل بردار بحری جہاز پر حملہ، برطانیہ اور امریکہ کا ایران پر الزام
برطانیہ اور امریکہ کا دعویٰ ہے کہ حالیہ ٹینکر حملے کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے۔ انھوں نے اسے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اس کا ردعمل دیں گے۔
جمعرات کو عمان کے ساحل کے قریب اسرائیلی کمپنی کے تیل بردار بحری جہاز ایم وی مرسر سٹریٹ پر ہونے والے حملے میں عملے کے دو رکن ہلاک ہو گئے تھے، جس میں ایک کا تعلق رومانیہ اور دوسرے کا برطانیہ سے تھا۔
اسرائیل کے وزیر اعظم نے کہا تھا کہ وہ یقین سے یہ کہہ سکتے ہیں کہ ٹینکر حملے میں ایران ملوث ہے جبکہ ایران ان الزامات کو بے بنیاد قرار دے چکا ہے۔
اسرائیل کے وزیر اعظم نفتالی بینٹ نے خبردار کیا ہے کہ ‘ہمیں اچھی طرح معلوم ہے کہ ایران کو کیا پیغام دینا ہے۔’ ایران نے دوسری طرف یہ کہا ہے کہ وہ اپنے مفادات کا تحفظ کرنے کے لیے ذرا بھی ہچکچاہٹ سے کام نہیں لے گا۔
ایران نے بھی اسرائیل پر اس کی جوہری تنصیبات پر حملوں اور جوہری سائنسدانوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
حالیہ مہینوں میں اسرائیل اور ایران کے بحری جہاز حملوں کی زد میں آتے رہے ہیں۔
برطانیہ اور امریکہ نے کیا کہا؟
اتوار کو ایک بیان میں برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے کہا کہ لندن کا خیال ہے کہ ایران نے جان بوجھ کر اس حملے میں ایک یا اس سے زیادہ ڈرون استعمال کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹینکر کو ہدف بنانا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
انھوں نے مطالبہ کیا کہ ’ایران کو ایسے حملے روکنے ہوں گے اور بحری جہازوں کو آزادی سے سفر کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔‘
امریکہ وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ واشنگٹن کو مکمل طور پر یقین ہے کہ اس ٹینکر حملے کے پیچھے ایران تھا۔ انھوں نے ایران کو خبر دار کیا ہے کہ ’اس کا جواب دیا جائے گا۔‘
اس سال مارچ سے اس نوعیت کے حملوں کو ایک دوسرے سے بدلے لینے کے واقعات قرار دیا جا رہا ہے۔
بی بی سی کے سیکیورٹی امور کے نامہ نگار فرینک گارڈنر کا کہنا ہے کہ اس غیر اعلانیہ اور خفیہ جنگ میں تیزی آتی جا رہی ہے لیکن مرسر سٹریٹ پر عملے کے ارکان کی ہلاکت سے یہ جنگ ایک خطرناک درجے میں چلی گئی ہے۔
برطانیہ سے تعلق رکھنے والا ایک سیکیورٹی گارڈ اور رومانیہ سے تعلق رکھنے والا عملے کا ایک رکن اس جہاز پر ہلاک ہو گئے جس کے بارے میں امریکہ کی طرف سے یہ کہا جا رہا ہے کہ یہ ڈرون سے کیا گیا۔
ایران کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زاد نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ اسرائیل کو بے بنیاد الزامات لگانے سے باز رہنا چاہیے۔
ایران کے خلاف لگنے والے الزامات پر انھوں کہا کہ ’جو بویا جاتا ہے وہی کاٹا جاتا ہے۔‘
اسرائیل کے وزیر اعظم نے اتوار کو اپنی کابینہ کے اجلاس میں کہا کہ خفیہ اداروں کی اطلاعات کے مطابق ایران نے یہ حملہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو ایران کو بتا دینا چاہیے کہ اس نے یہ حملہ کر کے ایک بڑی غلطی کی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہر صورت وہ جانتے ہیں کہ ایران کو کیا پیغام بھیجنا ہے۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں ویانا میں جاری مذاکرات کے پس منظر میں ہو رہا ہے۔ ایران اور امریکہ کے درمیان سنہ 2015 میں ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں ایک معاہدہ ہوا تھا جس چند اور ملک بھی شامل تھے۔ اس معاہدے کے بعد امریکہ نے ایران پر عائد کچھ اقتصادی پابندی ہٹا لی تھیں جس کے جواب نے اپنا جوہری پروگرام روک دیا تھا۔
مغربی ملک ایران پر جوہری ہتھیار بنانے کا الزام لگاتے ہیں۔ ایران کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
Comments are closed.