اسرائیلی جیل سے فرار ہونے والے چھ فلسطینوں میں سے چار کو پکڑ لیا گیا
یہ قیدی جیل میں سرنگ کھود کر فرار ہوئے تھے
اسرائیلی پولیس نے ان چھ فلسطینی قیدیوں میں سے چار کو پھر گرفتار کیا ہے جو ایک انتہائی محفوظ جیل سے فرار ہو گئے تھے۔
پولیس نے بتایا ہے کہ دو قیدی ہفتے کی صبح ایک کار پارکنگ میں پکڑے گئے۔جبکہ دو دیگر قیدیوں کو جمعہ کو ناصرت شہر سے گرفتار کیا گیا ہے۔
اسرائیل کے شمالی علاقے میں واقع گلبوہ جیل کو ملک کی محفوظ ترین جیلوں میں شمار کیا جاتا ہے جہاں گزشتہ 20 سالوں میں اس طرح کا کوئی بھی واقعہ پیش نہیں آیا۔
لیکن ان قیدیوں کے فرار نے اسرائیل اور فلسطین میں ہلچل مچا دی۔
اس واقعے کے بعد جہاں ایک طرف حکومتی عہدیداروں کو اسرائیلی میڈیا میں تنقید کا سامنا تھا وہیں فلسطینی شدت پسند گروپ اسے بہادری یا جرتمندانہ عمل قرار دے رہے تھے۔
قیدی فلمی انداز میں جیل سے فرار ہوئے؟
خیال کیا جاتا ہے کہ یہ قیدی کئی مہینوں تک اپنے سیل کی زمین میں کھدائی کرتے رہے۔ اس کے بعد یہ گڑھا زمین کے اندر موجود ایک خالی جگہ تک پہنچ گیا ۔ خیال کیا جاتا ہے کہ قیدی یہاں سے اتر کر جیل کی بیرونی دیوار تک پہنچ گئے۔
اس کے بعد انہوں نے ایک سرنگ کھودی جو واٹ ٹاور کے بالکل نیچے ایک سڑک تک پہنچ گئی ۔
سی سی ٹی وی فوٹیج سے معلوم ہوا ہے کہ وہ پیر کو 1:30 بجے اس سرنگ سے باہر آئے تھے۔ لیکن حکام حرکت میں اس وقت آئے جب کچھ مقامی لوگوں نے مشکوک لوگوں کو اپنے کھیتوں میں جاتے دیکھا۔
اسرائیل کے شمالی علاقے میں واقع گلبوہ جیل جس میں انتہائی سخت سکیورٹی ہوتی ہے
اسرائیلی میڈیا کی تنقید۔
اسرائیلی میڈیا نے اس واقعے کا ذمہ دار سیکورٹی حکام اور محکموں کو قرار دیا۔
میڈیا نے جیل کی تعمیر کرنے والے آرکٹیکٹ کی ویب سائٹ پر عمارت کے بلیو پرنٹ جاری کیے جانے ، غربِ اردن کے شہر جنین سے چھ قیدیوں کو ایک ساتھ رکھنے اور جامنگ ڈیوائسز کو بروقت نہ کھولنے کے فیصلوں کی تنقید کی۔
میڈیا نے یہ بھی کہا کہ تین قیدیوں کو جن کے فرار ہونے کا زیادہ خطرہ تھا انہیں ایک ہی سیل میں رکھا گیا تھا اور اگر جامنگ ڈیوائس بروقت شروع ہوتے تو قیدی باہر کے لوگوں سے بات کرنے کے لیے موبائل فون استعمال نہیں کر پاتے ۔
کچھ غیر مصدقہ اطلاعات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ جب قیدی بھاگ رہے تھے تب واچ ٹاور میں تعینات گارڈ سو رہا تھا ۔
اس واقعے کے بعد ، ٹائمز آف اسرائیل اخبار نے رپورٹ کیا کہ چھ میں سے پانچ قیدی اسرائیلی شہریوں پر مہلک حملے کے سلسلے میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ ان قیدیوں میں سے ایک کو قتل کی کوشش سمیت دو درجن الزامات کے مقدمے کا سامنا تھا۔
قیدیوں کی یہ سرنگ ایک سڑک پر جا نکلی تھی
یہ فلسطینی کن الزامات میں قید تھے؟
اسرائیلی پولیس کی جانب سے پکڑے جانے والے قیدیوں میں سے ایک زکریا زوہیدی ہے جو کہ جنین میں الاقصیٰ شہداء بریگیڈ کا کمانڈر تھا۔
2019 میں اسرائیل پولیس نے زہیدی کو شوٹنگ سے متعلق کئی مقدمات میں ملوث ہونے کے شبہ میں گرفتار کیا تھا اور ان کا کیس زیر سماعت تھا۔
اس کے علاوہ پانچ دیگر قیدی محمود اردہ ، محمد اردہ ، احم کمامجی ، یعقوب قادری اور منادل انفات شدت پسند گروپ اسلامک جہاد کے رکن ہیں۔
ان میں سے چار قیدی اسرائیلی شہریوں کے خلاف جان لیوا حملوں کی منصوبہ بندی کرنے پر عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
Comments are closed.