شہزادہ حمزہ: اردن کے شاہی خاندان میں اختلافات، شہزادہ حمزہ کا نظربندی کو چیلنج کرنے کا عزم
حکام نے اگر کہا کہ میں لوگوں سے بات نہیں کر سکتا تو میں ایسے احکامات کو نہیں مانوں گا
اردن کے سابق ولی عہد شہزادہ حمزہ نے کہا ہے کہ انھیں گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے لیکن اگر حکومت نے انھیں بیرونی دنیا سے روابط منقطع کرنے کا کہا تو وہ ایسے احکامات کو ماننے سے انکار کریں گے۔
اکتالیس سالہ شہزادہ حمزہ نے دعویٰ کیا ہے کہ انھیں سنیچر کے روز سے گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ وہ بیرونی عناصر کے ساتھ مل کر ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی سازش میں شریک تھے۔
شہزادہ حمزہ نے بی بی سی کو ویڈیوز مہیا کی ہیں جس میں اس الزام کی تردید کرتے ہیں کہ وہ کسی سازش کا حصہ تھے۔ البتہ انھوں نے اردن کے رہنماؤں پر بدعنوانی اور نااہلی کا الزام عائد کیا ہے۔
اتوار کو اردن کی حزب اختلاف نے ایک ریکارڈنگ جاری کی جس میں شہزاد حمزہ کو یہ کہتےہوئے سنا جا سکتے ہیں کہ وہ حکام کے احکامات کو نہیں مانیں گے۔
انھوں نے کہا ’میں ایسا کچھ نہیں کرنا چاہتا جس سے معاملات خراب ہوں، لیکن اگر وہ مجھے کہتے ہیں کہ میں باہر نہیں جا سکتا، یا ٹویٹ نہیں کر سکتا یا لوگوں سے بات نہیں کر سکتا اور مجھے صرف اپنے خاندان کے لوگوں سے ملنے کا اجازت ہے، تو میں ایسے احکامات کو نہیں مانوں گا۔ یہ میرے لیے ناقابل قبول ہے۔‘
شہزادہ حمزہ اردن کے بادشاہ عبداللہ کے سوتیلے بھائی ہیں۔
اردن ایک آئینی بادشاہت ہے لیکن اردن میں شاہی خاندان کے پاس وسیع اختیارات ہیں۔
اردن کے بادشاہ حکومت کو نامزد کرنے، قانون سازی کی اجازت دینےاور پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کا اختیارات رکھتے ہیں۔
اردن کو مغربی ممالک کا اہم اتحادی تصور کیا جاتا ہے۔ شہزادہ حمزہ کو حراست میں لیے جانے کی خبروں سے ایسے شکوک نے جنم لیا کہ اس سے خطے میں عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔ البتہ علاقائی ممالک کے علاوہ امریکہ اور برطانیہ نے بھی شاہ عبداللہ کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔
شہزادہ حمزہ پر الزام کیا ہے؟
سنیچر کے روز شہزادہ حمزہ نے بی بی سی کو دو ویڈیو جاری کیں جس میں انھوں نے دعوی کیا کہ انھیں گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔
شہزادہ حمزہ نے کہا کہ انھیں ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ وہ باہر جا کر لوگوں سے بات نہیں کر سکتے کیونکہ جہاں وہ گئے وہاں بادشاہ پر تنقید کی گئی ہے۔
شہزادہ حمزہ کی گھر میں نظر بندی کا حکم کچھ قبائلی رہنماؤں سے ملاقات کے بعد ہوا۔
شہزادہ حمزہ نے کہا ‘اگر لوگوں کا اداروں پر اعتماد نہیں ہے، تو میں اس کا ذمہ دار نہیں ہوں۔‘
ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی شازش کو ناکام بنا دیا گیا ہے: نائب وزیر اعظم ایمن الصفدی
اردن کے نائب وزیراعظم ایمن الصفدی نے اتوار کو ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ملک میں عدم استحکام کی سازش میں شہزادہ حمزہ ‘غیر ملکیوں’ سے رابطے میں تھے۔
انھوں نے کہا کہ کچھ عرصے سے ان کی نگرانی ہو رہی تھی۔
انھوں نے کہا کہ اردن کی انٹیلیجنس نے کچھ ایسی کمیونیکیشن پکڑی تھیں جسے انہوں نے ‘زیرو آور’ کا نام دیا اور بتایا کہ یہ بات واضح ہو گئی کہ وہ منصوبہ بندی اور ڈیزائن سے بڑھ کر کارروائی کی طرف جا رہے تھے جسے ناکام بنا دیا گیا ہے۔
نائب وزیراعظم ایمن الصفدی نے بتایا کہ سینیئرعہدیداروں کے ساتھ 14 سے 16 افراد اس وقت زیر حراست ہیں لیکن اس میں مسلح افواج کا کوئی شخص شامل نہیں ہے۔
ایمن الصفدی نے بتایا کہ ‘شواہد سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ شہزادہ حمزہ بیرونی اداروں، اردن کی نام نہاد حزب اختلاف سے رابطے میں تھے اور انہیں ‘اکسانے’ کی کوشش کر رہےتھے۔
انھوں نے تصدیق کی کہ اس کوشش کو ناکام بنانے کے لیے سکیورٹی کی کوششیں مکمل طور پر اردن کی تھیں اور اب تمام مشکوک سرگرمیاں مکمل کنٹرول میں ہیں۔
انھوں نے کہا شہزادہ حمزہ کو ایسے اقدامات سے باز رکھنے کی کوشش کی گئی لیکن انھوں نے ایسی کوششوں کو منفی انداز میں لیا۔
اسرائیل کی کاروباری شخصیت کیوں ملوث ہوئی؟
اسرائیل کی ایک نجی ویب سائٹ والہ( Walla) ) پر اسرائیل کی ایک کاروباری شخصیت رائے شاپوسنک کا ایک بیان شائع ہوا ہے۔ اس بیان میں رائے شاپوسنک نے کہا کہ انھوں نے شہزادہ حمزہ کی بیوی اور بچوں کو اردن سے نکال کر یورپ لانے کے لیے پرائیوٹ جہاز بھیجنے کی تجویز پیش کی تھی۔
بیان میں کہا گیا کہ اختتام ہفتہ شہزادہ حمزہ نے انھیں اردن میں ہونےوالے واقعات کے بارے میں بتایا تھا۔ رائے شاپوسنک نے انھیں تجویز دی کہ وہ اپنے بیوی بچے یورپ بھجوا دیں جہاں وہ رہتے ہیں اور ان کے گھر میں رہ سکتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ رائے شاپوسنگ کو اردن میں ہونے والے واقعات کا کچھ علم نہیں ہے اور انھوں نےشہزادہ حمزہ کو اپنی بیوی اور بچے ان کے پاس بھیجنے کی پیشکش صرف دونوں خاندانوں کی ذاتی دوستی کی بنیاد پر کی تھی۔
رائے شاپوسنگ نے تردید کی ہے کہ وہ کبھی اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے ساتھ منسلک رہے ہیں۔
شہزادہ حمزہ کون ہیں؟
شہزادہ حمزہ مرحوم بادشاہ شاہ حسین کی پسندیدہ بیوی ملکہ نور کے سب سے بڑے بیٹے ہیں۔ انھوں نے برطانیہ کے حیرو سکول اور رائل ملٹری اکیڈمی سینڈہرسٹ سے تعلیم حاصل کی۔ وہ امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی میں بھی تعلیم کی غرض سے گئے۔
مرحوم شاہ حسین نے شہزادہ حمزہ کو اپنی ’آنکھوں کا تارا‘ کہا کرتے تھے اور انھیں 1999 میں ولی عہد مقرر کیا گیا تھا۔
شاہ حسین کی وفات کے وقت شہزادہ حمزہ کو ان کی کم عمری کی وجہ سے بادشاہ نہیں بنایا گیا اور شاہ حسین کے بڑے بیٹے عبداللہ کو بادشاہ بنا دیا گیا۔
شاہ عبداللہ نے2004 میں شہزادہ حمزہ کو ولی عہد کے عہدے سے ہٹا کر اپنے بیٹے کو ولی عہد مقرر کیا۔
شہزادہ حمزہ کی شادی میں شریک بادشاہ عبداللہ، ملکہ رانیہ، ملکہ نور، شہزادہ حمزہ اور ان کی بیوی نظر آ رہے ہیں
مرحوم شاہ حسین نے شہزادہ حمزہ کو اپنی”آنکھوں کا تارا ” کہتے تھے اور انھیں 1999 میں ولی عہد مقرر کیا تھا
شاہ حسین کی وفات کے وقت شہزادہ حمزہ کو ان کی کم عمری کی وجہ سے بادشاہ نہیں بنایا گیا اور شاہ حسین کی بڑے بیٹے عبداللہ کو بادشاہ بنا دیا گیا۔
شاہ عبداللہ نے2004 میں شہزادہ حمزہ کو ولی عہد کے عہدے سے ہٹا کر اپنے بیٹے کو ولی عہد مقرر کیا۔ .
Comments are closed.