احساسِ تنہائی میں انسان لوگوں کی بھیڑ میں بھی خود کو تنہا محسوس کرتا ہے اور ایسا اس لیے ہوتا ہے کہ کچھ لوگ کسی کو کھو دینے کے بعد یا تعلقات میں برے تجربات کے نتیجے میں خود کو محدود کر لیتے ہیں ۔
بعض لوگ اپنی شرمیلی فطرت کی وجہ سے بھی تنہا رہتے ہیں کیونکہ وہ لوگوں کے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں جھجھکتے ہیں ۔
اگر آپ بھی ایسا ہی محسوس کرتے ہیں تو درج ذیل عادات تبدیل کریں۔
اکثر اوقات انسان سماجی محفل میں شرکت کرنے کی بجائے اکیلے تنہائی میں وقت گزارنا پسند کرتا ہے، ایسا ضروری بھی ہے تاکہ اپنا محاسبہ کیا جاسکے لیکن اگر مسلسل سماجی اجتماعات و تعلقات سے گریز کرکے گھر پر رہنے کو ترجیح دی جائے تو ممکن ہے کہ ایک وقت ایسا آئے گا جب آپ تنہائی کا شکار ہوجائیں گے، اس لئے بہتر ہے کہ کچھ وقت اپنے پرانے دوستوں کے ساتھ گزاریں جن سے برسوں سے رابطے میں نہیں ہیں ان سےدوبارہ رابطہ قائم کریں۔ ایسا کرنے سے تنہائی کے احساسات کم ہوسکیں گے۔
ہم اکثر اپنی زندگی کا موازنہ دوسروں بالخصوص سوشل میڈیا پر نظر آنے والے افراد سے کرتے ہیں، کہ فلاں چھٹیاں منانے فلاں ملک گیا ہے، فلاں ہر ہفتے باہر کھانا کھانے جاتا ہے یا فلاں شخص فلاں ڈیزائنر کے ملبوسات زیب تن کرتا ہے۔ اس طرح کے احساسات پہلے احساس کمتری میں مبتلا کرتے ہیں اور پھر انسان احساس کمتری میں مبتلا ہوکر خود کو تنہا کرلیتا ہے۔
اس لئے بہتر ہے کہ جتنا ممکن ہو سوشل میڈیا پر وقت گزارنے سے گریز کریں کیونکہ سوشل میڈیا پر اکثر افراد صرف چند بہترین لمحات ہی پوسٹ کرتا ہے۔
اگر آپ اپنے جذبات کا اظہار کھل کر اپنے پیاروں سے کریں تو یہ تنہائی کے احساسات کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ اگر آپ خود کو تنہا محسوس کر رہے ہیں تو کسی قابل اعتماد دوست یا خاندان کے رکن سے رابطہ کریں اور اپنے جذبات کا اظہار بغیر کسی ہچکچاہٹ کریں۔ ایسا کرنے سے آپ بہتر محسوس کریں گے۔
یاد رکھیں کہ انسان ’سوشل اینمل‘ ہے اگر آپ مسلسل سماجی تعلقات سے اجتناب برتیں گے اور نئے لوگوں سے نہیں ملیں گے تو آپ وقت کے ساتھ ساتھ تنہائی کا شکار ہوجائیں گے۔ اس لئے نئے لوگوں سے ملیں ، گفتگو کریں اس سے تنہائی کے جذبات کم ہوں گے۔
اپنے ارد گرد موجود دوست احباب، عزیز و اقارب کی قدر کریں، اس سے میل جول بڑھائیں انہیں وقت دیں تاکہ اپنے غم ان کے ساتھ باآسانی شیئر کرسکیں۔
دورِ حاضر میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ویب سائٹ کی افادیت سے انکار ممکن نہیں، اس کی وجہ سے آج فاصلے سمٹ کر کم ہوگئے ہیں لیکن اس کے کچھ منفی پہلو بھی ہیں۔
موجودہ دور میں جہاں جدید ٹیکنالوجی نے رابطوں کو آسان اور تیز تر کر دیا ہے وہیں انسان کو روبرو تعلقات سے دور کرکے تنہائی کا شکار بھی کیا ہے۔ اب بیشتر افراد ویڈیو کال کو ترجیح دیتے ہیں اس سے وقتی طور پر تو خوشی ملتی ہے کہ ہم دیار غیر میں بیٹھے اپنے پیاروں سے لمحے بھر میں اس طرح ملاقات کرلیتے ہیں جیسے وہ ہمارے سامنے ہوں۔
تاہم اگر ہم ایسے پیاروں سے بھی سوشل میڈیا کے ذریعے رابطے قائم رکھیں جن سے ہم روبرو ملاقات کر سکتے ہیں تو یہ تنہائی کے جذبات کا باعث بنے گا۔ اس لئے بہتر ہے جن سے روبرو ملاقات کرنا ممکن ہو ان سے وقت نکال کر ملاقات کریں۔
جب انسان تنہائی کا شکار ہوتا ہے تو وہ اپنا خیال رکھنا چھوڑ دیتا ہے اور منفی خیالات اس پر طاری ہوجاتے ہیں۔ اس لئے جب کبھی اکیلے پن کا شکار ہوں یا خود کو تنہا محسوس کریں تو اپنے آپ پر دھیان دیں اور خیال رکھیں۔ اپنی غذا کا خیال رکھیں، ورزش کریں، ذہن سازی کریں، منفی رجحانات پر توجہ نہ دیں اور اپنا محاسبہ کریں۔
ہم اکثر ماضی کی عادتوں میں پھنس کر خود کو سماجی زندگی سے دور کرلیتے ہیں، براہ کرم ایسا نہ کریں ماضی کی غلطیوں، پچھتاووں، ناکامیوں اور غلط فیصلوں کے باعث اپنے آج اور مستقبل کو داؤ پر نہ لگائیں۔ یہ احساسات تنہائی کے احساسات کا سبب بنتےہیں۔ اگرچہ ماضی پر غور کرنا فطری ہے لیکن اس پر پچھتانے کی بجائے آگے بڑھنا بہتر ہے۔ اگر ضرورت محسوس ہو تو کسی سے مدد لینے میں ہچکچاہٹ محسوس نہ کریں۔
بعض اوقات، اپنے احساسات کو جاننے کے لئے اور اپنی زندگیوں میں مثبت تبدیلیاں لانے کے لئے بیرونی نقطۂ نظر کی ضرورت ہوتی ہے۔
یاد رکھیں، تنہا محسوس کرنا فطری عمل ہے لیکن اس سے نکلنے کے لئے کوئی اقدام نہ کرنا اور اسی میں پھنس کے رہ جانا ٹھیک نہیں ہے۔
Comments are closed.