منگل 27؍رمضان المبارک 1444ھ18؍اپریل2023ء

اب آواز کی بدولت پانی سے پلاسٹک کے ذرات نکالے جاسکتے ہیں

 ٹوکیو: جاپانی ماہرین نے آواز کی لہروں سے پانی میں خردبینی پلاسٹک کے ذرات کو ایک جگہ جمع کرنے کا کامیاب عملی مظاہرہ کیا ہے جس سے اس دیرینہ مسئلہ حل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

خردبینی پلاسٹک اب ہرجگہ موجود ہے بلکہ ہماری غذاؤں اور پانی میں شامل ہوتا جارہا ہے۔ اب چینی ماہرین نے پانی سے مائیکروپلاسٹک نکالنے کا ایک نیا انوکھا طریقہ پیش کیا ہے جن میں ایک سے پانچ مائیکرومیٹر تک پلاسٹک کے باریک ذرات شامل ہیں۔ واضح رہے کہ ایک مائیکرومیٹر شے ایک میٹر کے دس لاکھویں حصے کے برابر ہوتی ہے۔

جاپان کی  کی شنشو یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے آواز کی بنیاد پر ایک فلٹر بنایا ہے جو پلاسٹک کے ذرات کو ایک رخ پر دھکیلتا ہے اور وہاں سے پلاسٹک کو نکالا جاسکتا ہے۔ حقیقت میں یہ ایک مائیکروفلیوڈک آلہ ہے جسے خاص طور پر ڈیزائن کیا گیا تھا اور ہائیڈروالیکٹرک طرز پر کام کرتا ہے۔

اسے تفصیل سے دیکھیں تو اس میں ڈیڑھ ملی میٹر چوڑے خردبینی چینل ہیں جو 0.7 ملی میٹر وسیع تین رخی جنکشن سے جڑے ہیں۔ اسے پروفیسر یوشی تاکے آکی یاما اور ان کے ساتھیوں نے بنایا ہے۔ جب 500 کلوہرٹز فری کوئنسی کا آواز ڈالی جائے تو پلاسٹک کے ذرات ایک جگہ جمع ہونے لگتے ہیں اور یوں پلاسٹک ایک جگہ جمع ہونا شروع ہوجاتا ہے۔

بعض ٹیسٹ سے معلوم ہوا کہ اس طرح پانی میں موجود پلاسٹک کی 90 فیصد مقدار باہر نکالی جاسکتی ہے۔ اس میں آواز کی لہریں پانی میں سفر کرکے ذرات کو ایک جانب دھکیلتی ہیں اور فلٹر کرتی ہیں۔ تجرباتی طور پر 10، 15،25،50 اور 200 مائیکرومیٹر کے 90 فیصد ذرات الگ کرلئے گئے جبکہ چھوٹے بڑے ذرات کی فلٹریشن شرح 80 فیصد دیکھی گئ ہے۔

تاہم باریک نالیوں کی وجہ سے صفائی کا یہ عمل قدرے سست رفتار ہے تاہم اسے مزید بہتر بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

You might also like

Comments are closed.