عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی حکومتی اخراجات میں کمی کی کڑی شرط کے باعث نگراں حکومت نے بجٹ خسارے میں کمی کے لیے اخراجات میں کمی کا بڑا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نومبر میں آئی ایم ایف سے مذاکرات سے قبل اخراجات میں نمایاں کمی چاہتی ہے، آئی ایم ایف قرض پروگرام کے تحت صوبوں کو رواں مالی سال 600 ارب روپے کا سر پلس دکھانا ہے، آئی ایم ایف کے جائزہ مشن نے اگر سفارش کی تو ہی پاکستان کو مزید 70 کروڑ ڈالر ملیں گے۔
ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے ترقیاتی پروگرام کے نئے منصوبے شروع نہ کرنے اور صرف جاری ترقیاتی منصوبوں کی ہی مالی ضروریات کو پورا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزارتِ خزانہ کے ذرائع کے مطابق ملک کی مشکل مالی صورت حال دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل نے بھی تجویز کی حمایت کر دی ہے۔
ذرائع کے مطابق بجلی، گیس، گندم اور کھاد کی سبسڈی میں صوبوں سے آبادی کے تناسب سے حصہ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومتوں کے کہنے پر گندم اور یوریا کھاد درآمد کی گئی، ٹریڈنگ کارپوریشن کے اجناس کی درآمد کے واجبات 2 ہزار ارب روپے سے زائد کے ہیں، صوبائی حکومتوں نے گزشتہ کئی سال سے اپنا حصہ ادا نہیں کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ترقیاتی منصوبوں اور تمام سبسڈیز میں صوبوں سے حصہ لینے کے لیے قانون پر کام جاری ہے، اگر ضروری ہوا تو وزارتِ خزانہ قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ میں تبدیلیوں کے لیے سفارش کرے گی۔
Comments are closed.