چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب سے قبل ایوان میں سیکریٹری سینیٹ کی نگرانی میں نیا پولنگ بوتھ قائم کردیا گیا۔
نیا پولنگ بوتھ قائم کیے جانے کے بعد سیکریٹری سینیٹ نے کہا کہ امیدوار اور نمائندے پولنگ بوتھ کا جائزہ لے سکتے ہیں۔
اس سے قبل آج صبح سینیٹ کے 48 نو منتخب ارکان نے حلف اٹھانے کے بعد رول آف ممبر پر دستخط کیے جس کے بعد سینیٹ اجلاس 3 بجے تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔
پریزائیڈنگ آفیسر مظفر حسین شاہ نے نومنتخب اراکین سینیٹ سے حلف لیا، تقریب حلف برداری کے بعد تمام نو منتخب سینیٹرز نے رول آف ممبر پر دستخط کیے،گیلریوں میں بیٹھے افراد نے اس موقع پر تالیاں بجائیں۔
سینیٹ میں آج حلف اٹھانے والوں میں پی ٹی آئی کے 19، پیپلز پارٹی کے8 ، جے یو آئی ف کے 3، مسلم لیگ نون کے 5 ، بلوچستان عوامی پارٹی کے 6، بی این پی مینگل اور اے این پی کے بھی دو دو سینیٹرز نے حلف اٹھایا، مسلم لیگ ق کا ایک رکن بھی حلف اٹھانے والوں میں شامل ہے۔
ایم کیو ایم کے دو سینیٹرز نے بھی حلف اٹھایا جن میں نومنتخب سینیٹر خالدہ اطیب بھی حلف اٹھانے والوں میں شامل ہیں، خالدہ اطیب نے رول آف ممبر پر دستخط بھی کیے۔
سینیٹ کا اجلاس شروع ہوا تو پولنگ کی جگہ پر دو کیمرے لگے ہونے پر مصدق ملک اور مصطفی نواز نے احتجاج کیا۔مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کیمرے کی تصویر سوشل میڈیا پر جاری کر دی ۔
اپوزیشن ارکان نے پولنگ بوتھ اکھاڑ کر سیکریٹری سینیٹ کی نشست پر رکھ دیا، ایوان میں نئے ارکان سینیٹ کی حلف برداری کے بعد ایک بار پھر ہنگامہ آرائی اور شدید شور شرابہ ہوا۔
سینیٹر رضا ربانی ایوان میں کھڑے ہوگئے، انہوں نے کہا کہ پولنگ بوتھ میں کیمرے لگانا آئین کی خلاف ورزی ہے، اس دوران اعظم سواتی نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ قوائد کے مطابق کسی اور موضوع پر بات نہیں ہو سکتی۔
اعظم سواتی کی بات کاٹتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ رول میں کوئی اجازت نہیں کہ پولنگ بوتھ میں کیمرا لگایا جائے، اپوزیشن کے احتجاج کے بعد حکومتی ارکان بھی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور انہوں نے بھی شدید احتجاج کیا۔
ایوان میں پیپلز پارٹی کے مولا بخش چانڈیو اورحکومتی سینٹر ولید اقبال میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ ولید اقبال کچھ شرم کریں، آپ خواتین کے ساتھ کس لہجے میں بات کر رہے ہیں۔
سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ ولید اقبال آپ کا تعلق ایک مہذب گھرانے سے ہے، ولید اقبال بولے مجھے تمیز سکھانے کی ضرورت نہیں میں سب جانتا ہوں۔
سینیٹ کی موجود صورتحال کے تناظر میں اپوزیشن اتحاد کے پاس 51 اراکین کی اکثریت اور حکومتی اتحاد کے پاس 47 اراکین ہیں،تاہم جماعت اسلامی کا ایک ووٹ اور ممکنہ طور پر بی این پی اور اے این پی کا ایک ایک ووٹ انتخابات میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے ، لہٰذا اس الیکشن میں ایک ایک ووٹ کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔
Comments are closed.