وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کو پارلیمنٹ کے سامنے جوابدہ کیا جارہا ہے، مرکزی بینک کے گورنر کی مدت میں 5 سال کا اضافہ بھی ہوگا۔
وفاقی وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے اسٹیٹ بینک سے متعلق تین بڑے قوانین کی منظوری دے دی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کو خود مختار بنایا جائے گا، اس کا مرکزی کام ملک میں مہنگائی کم کرنا ہوگا اور اسٹیٹ بینک کو پارلیمنٹ کے سامنے جواب دہ کیا جارہا ہے جبکہ اسٹیٹ بینک گورنر کی مدت میں 5 سال کا اضافہ ہوگا۔
عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اسٹیٹ بینک قرضے لینا بند کرے گی، حکومت اپنے ذرائع اور کوششوں سے پیسہ بنائے گی۔
انھوں نے کہا کہ اداروں کو 21ویں صدی کے تقاضوں کے مطابق خود مختاری دینا چاہتے ہیں، جبکہ اداروں میں وزارتوں کی مداخلت ختم کریں گے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کوشش کی جارہی ہے کہ حکومتی ادارے اور کمپنیوں کو ایک قانون کے تحت چلایا جائے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ تعطل کے بعد آئی ایم ایف پروگرام باقاعدہ انداز میں بحال کیا جارہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ٹیکس کا نظام بہتر بنانے کے لیے ترامیم کی ہیں، متوسط طبقے پر ٹیکس کا بوجھ کم ہوگا۔
اس موقع پر ڈاکٹر عشرت حسین کا کہنا تھا کہ کارکردگی بہتر بنانے کے لیے ریاستی اداروں میں اصلاحات کی جارہی ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پہلے کسی کو پتہ ہی نہیں تھا کہ ہمارے ملک میں ادارے کتنے ہیں؟
Comments are closed.