آئس لینڈ میں آتش فشاں کے پھٹنے کے بعد سیاح ماؤنٹ فائگرج فال پہنچ گئے
آئس لینڈ میں ہزاروں افراد ایک آتش فشاں کے پھٹنے کے بعد اس کا نظارہ دیکھنے کے لیے وہاں پہنچ رہے تھے۔ آتش فشاں کا یہ مقام ملک کے دارالحکومت ریکیاوک کے قریب ہے۔
ماؤنٹ فائگرج فال میں موجود آتش فشاں جمعے کی رات پھٹا تھا اور اس میں موجود ایک دراڑ کی وجہ سے لاوا باہر نکل آیا ہے۔ 800 سال سے زیادہ عرصے میں یہ اپنی نویت کا پہلا واقعہ ہے۔
ابتدائی طور پر اس مقام کو بند کر دیا گیا تھا۔ مگر سنیچر کی شام لوگوں کو یہاں چہل قدمی کی اجازت دے دی گئی تھی۔
وہاں موجود ایک سیاح 21 سالہ انجینیئر ولوار کاری جوہینسن نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ ’یہ نظارہ دلفریب ہے۔‘
’یہاں بہت بدبو آرہی ہے۔ میرے لیے حیرت انگیز بات یہ تھی کہ اس کا نارنجی رنگ ہے۔ یہ لاوا سب کی توقعات سے زیادہ گہرے رنگ کا ہے۔‘
آئس لینڈ میں لوگ کئی ہفتوں سے اس آتش فشاں کے پھٹنے کا انتظار کر رہے تھے۔ اس جزیرے پر حالیہ عرصے کے دوران 50 ہزار سے زیادہ زلزلے آچکے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آتش فشاں کے پھٹنے سے تین لاکھ کیوبک میٹرز تک لاوا باہر نکلا ہے۔ یہ واقعہ اتنے بڑے پیمانے پر پیش نہیں آیا اور اس پر قابو پا لیا گیا ہے۔
ہوا میں آلودگی اور گیس کا اخراج بڑھنے کی وجہ سے پیر کو یہ مقام دوبارہ بند کر دیا گیا تھا۔
تمام تصاویر کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔
Comments are closed.