سندھ ہائی کورٹ نے قائم مقام وائس چانسلر جامعہ کراچی خالد عراقی کو عہدے سے ہٹانے اور 26 جنوری 2022 کے بعد ان کی جانب سے کئے گئے تمام فیصلے کالعدم قرار دینے کا حکم دے دیا۔
جسٹس آفتاب احمد گورڑ کی سربراہی میں بینچ کے روبرو خالد عراقی کو عہدے سے نہ ہٹانے پر توہین عدالت درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے قائمقام وائس چانسلر کراچی یونیورسٹی خالد عراقی کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا۔
جسٹس آفتاب احمد گورڑ نے ریمارکس دیئے کہ ایک ہفتے میں عملدرآمد نہ ہوا تو توہین عدالت کی کارروائی شروع کردیں گے۔ عدالت نے 26 جنوری 2022 کے بعد خالد عراقی کی جانب سے کئے گئے تمام فیصلے بھی کالعدم قرار دے دیئے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے 26 جنوری 2022 کو خالد عراقی کو عہدے ہٹانے کا حکم دیا۔ ہٹانے کے حکم کے باوجود پالیسی ساز فیصلے کرتے رہے۔ عمل درآمد نہ کرنے پر توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
عدالت نے وزیر اعلیٰ سندھ کو تین ماہ میں مستقل وائس چانسلر کی تقرری کا حکم دیا، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مقررہ مدت میں وائس چانسلر کی تقرری نہیں ہوئی تو وزیر اعلیٰ سندھ کے خلاف توہین عدالت کارروائی ہوگی۔
عدالت نے جامعہ کراچی کو دس سینئر ترین پروفیسرز کے نام وزیر اعلٰی سندھ کو بھجوانے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ وزیر اعلیٰ ان پروفیسرز میں سے سب سے سینئر کو قائمقام وائس چانسلر تعینات کریں۔
عدالت نے مستقل وائس چانسلر کی تقرری کے لیے سرچ کمیٹی کی تشکیل کی بھی ہدایت کردی۔
واضح رہے کہ پروفیسر احمد قادری نے خالد عراقی کی تعیناتی کے خلاف درخواست دائر کر رکھی تھی۔
Comments are closed.