لاہور ہائی کورٹ نے مرحوم شوہر کی جگہ نوکری پر رکھی جانے والی خاتون کی دوبارہ شادی پر نوکری سے نکالنے کا اقدام کالعدم قرار دے دیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ آئین کے تحت ریاست شادی، خاندان، ماں اور بچے کے تحفظ کی ذمہ دار ہے، حقوق کے خلاف بننے والی کوئی بھی پالیسی قائم نہیں رہ سکتی۔
لاہور ہائی کورٹ نے عاصمہ شہزادی کی درخواست پر فیصلہ جاری کیا، پاکستان پوسٹ کے ملازم عمر حیات کے 2016 میں انتقال پر اس کی بیوہ عاصمہ کو نوکری پر رکھا گیا۔
مرحوم خاوند کی جگہ پاکستان پوسٹ میں کلرک بھرتی ہونے والی عاصمہ کو دوبارہ شادی پر نوکری سے 2019 میں فارغ کیا گیا، نوکری سے نکالنے پر عاصمہ نے عدالت عالیہ سے رجوع کیا۔
عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ ہمارے معاشرے میں اکثر بیوائیں سماجی تحفظ کے لئے دوبارہ شادی کرتی ہیں، عاصمہ کی دوبارہ شادی اس کی نوکری کے لیے نااہلیت کا باعث بن گئی۔
عدالت نے قرار دیا کہ مرحوم کے کوٹے پر نوکری دینے کی ریاستی پالیسی کا مقصد بیوہ یا یتیم کی مشکلات کو کم کرنا ہے۔
فیصلے میں تحریر کیا گیا کہ یہ حیران کن ہے کہ پاکستان پوسٹ کو معلوم ہی نہیں کہ 2015 کی پالیسی ختم ہوچکی ہے جس کے تحت خاتون کو نوکری سے برطرف کیا۔
عدالت نے عاصمہ کو نوکری پر بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے برطرفی کے عرصے کے تمام فوائد بھی خاتون کو دینے کی ہدایت کردی۔
Comments are closed.