لاہور دھماکے کی تفتیش میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، پولیس کو سراغ ملنے لگے ، دھماکے میں ملوث میں دو سہولت کار اور ایک دہشت گرد انار کلی پہنچے تھے۔
ذرائع کے مطابق دہشت گرد نے بیگ بینک کے سامنے رکھا اور سرکلر روڈ کی طرف فرار ہو گیا، سہولت کار بھی موقع سے بھاگ نکلے۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کہتے ہیں کہ کل لاہور میں دہشت گردی کا واقعہ ہوا، پہلے اسلام آباد میں پولیس پر حملے کی ذمہ داری ٹی ٹی پی نے قبول کی۔
شیخ رشید نے کہا کہ موبائل ڈیٹا کی مدد سے چھ سہولت کاروں کا پتہ چلایا، دہشت گردوں نے کہاں قیام کیا، اس کی تحقیقات جاری ہیں۔
دوسری طرف لاہور کے علاقے لوہاری گیٹ، انارکلی بازار میں گزشتہ روز رش کے دوران ہونے والے دھماکے کے 13 زخمی میؤ اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔
میؤ اسپتال انتظامیہ نے بتایا ہے کہ دھماکے کے 12 زخمیوں کو ڈسچارج کیا جا چکا ہے۔
تباہ شدہ 5 موٹر سائیکلیں اور 1 سائیکل دھماکے کی جگہ پر اب بھی موجود ہیں، جائے دھماکا کے اطراف میں موجود دکانیں سیل کر دی گئی ہیں۔
جائے وقوع کی طرف آنے والے تمام راستوں کو بند کر دیا گیا ہے، انارکلی بازار اور ملحقہ علاقوں میں آج دکانیں اور مارکیٹس بند ہیں۔
فرانزک ٹیموں اور سی ٹی ڈی اہلکاروں نے دھماکے کی جگہ سے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں، سی سی ٹی وی ویڈیو سے ملزمان کا کھوج لگایا جارہا ہے۔
پولیس کے مطابق دھماکے کے ملزمان اور سہولت کاروں کا سراغ لگانے کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔
لاہور کے تھانہ سی ٹی ڈی میں انار کلی دھماکے کا مقدمہ انسپکٹر عابد بیگ کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
Comments are closed.