زندہ رہنے کے لیے پانی انسان کی بنیادی ضرورت ہے جبکہ اس دنیا کا تقریباً 71 فیصد حصہ بھی پانی پر ہی مشتمل ہے، تاہم اب سائنسدانوں نے یہ پتا لگانے کی کھوج شروع کردی کہ کرۂ ارض پر پانی کہاں سے آیا؟۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے اس راز کا پتہ لگالیا اور ان کا اشارہ سورج کی جانب ہے۔
برطانیہ، آسٹریلیا اور امریکا کے محققین نے جاپان کے 2010 میں ہایابوسا مشن سے لائے گئے سیارچے کا تجزیہ کیا اور یہ امکان ظاہر کیا کہ دنیا پر پانی سورج سے دھول کے دانوں کی شکل میں آیا جب زمین وجود میں آرہی تھی۔
انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ ان دانوں سے پانی اس وقت پیدا ہوا جب ’شمسی ہوا‘ نامی چارج پارٹیکلز نے ان دانوں کی کیمیائی ساخت کو تبدیل کر کے پانی کے مالیکیول پیدا کیے۔
سائنسدانوں نے اس پورے عمل کو خلائی موسم کہا جبکہ مذکورہ تحقیق نیچر ایسٹرونومی میں شائع ہوئی۔
اس حوالے سے تحقیق کرنے والے سائنسدان کافی عرصے سے کرہ ارض کے سمندر پر پانی کے قدیم ترین ذریعے سے متعلق الجھن کا شکار تھے، ساتھ میں کچھ مشاہدوں نے یہ بتایا تھا کہ پانی لانے والا سیارچہ آخری لمحات میں اس سیارے پر پانی لایا۔
علم میں رہے کہ محققین کا ماننا ہے دنیا آج سے تقریباً 4 ارب 60 کروڑ سال پہلے وجود میں آئی تھی۔
محققین کا ماننا ہے کہ جبکہ دنیا پر پانی سی ٹائپ شہابی پتھر سے آیا، لیکن وجود میں آتی دنیا کو پانی کم از کم دوسرے ذریعے سے بھی حاصل ہوا جو اس نظامِ شمسی میں ہی کہیں اور بنا تھا۔
سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ اس نئی تحقیق سے ان سوالات کے جوابات بھی مل سکتے ہیں کہ دنیا پر پانی پہنچا کیسے؟ اور اس نے دنیا کا 70 فیصد حصہ کیسے گھیر لیا۔
Comments are closed.