امریکی ریاست فلوریڈا کے ایک شہر کا پانی زہریلا کرنے کی کوشش
فوری طور پر گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی اور یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ آیا یہ شخص امریکہ سے تعلق رکھتا ہے یا امریکہ کے باہر سے۔
جمعے کو شہر کے آبی نظام کو دفتر کے باہر سے کنٹرول کیا گیا تھا۔
اخبار ٹیمپا بے ٹائمز کی خبر کے مطابق صبح کو پلانٹ کے آپریٹر نے دیکھا کہ سسٹم کو باہر سے آپریٹ کرنے کی کوشش کی گئی۔ لیکن یہ سمجھا گیا کہ یہ ان کے نگران نے کیا ہوگا۔
لیکن سہ پہر کو ایسی ایک اور کوشش کی گئی اور اس بار ہیکر نے پانی کی صفائی کے سافٹ ویئر تک رسائی حاصل کر کے لائے کی مقدار 100 پی پی ایم (پارٹس پر ملین) سے بڑھا کر 11 ہزار 100 پی پی ایم کردی۔
آپریٹر نے فوراً اس کی مقدار کم کر کے عام سطح پر کر دی۔
نالوں کی صفائی کے مادے کا مرکزی جزو سوڈیئم ہائیڈرو آکسائیڈ ہوتا ہے۔ اس سے آنکھوں اور جلد پر جلن ہوسکتی ہے۔ اس سے عارضی طور پر بال بھی گِر سکتے ہیں۔‘
اسے پینے سے منھ، گلے اور معدے کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور قہ آنے کے علاوہ طبیعت خراب یا اسہال کی شکایت ہوسکتی ہے۔
پنالس کاؤنٹی کے شیرف باب گالٹیری کا کہنا ہے کہ ’میں کوئی کیمسٹ نہیں۔ لیکن مجھے یہ معلوم ہے کہ اس مقدار میں یہ چیز پانی میں ڈالنا کوئی اچھی چیز نہیں۔‘
’جس پانی کی صفائی کی جا رہی تھی اس پر فوری طور پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے۔ اہم بات ہے کہ لوگ کبھی خطرے میں نہیں آئے۔‘
اولڈمر کا پلانٹ 15000 رہائشیوں اور کاروباروں کو پانی فراہم کرتا ہے۔
پلانٹ کے باہر سے آبی نظام کنٹرول کرنے کے پروگرام کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
’بُرا کردار باہر کھلے عام گھوم رہا ہے‘
جو ٹیڈی، سائبر رپورٹر
آپ اس خوف کے بارے میں سوچ سکتے ہیں جو اس ورکر نے محسوس کیا ہوگا جب ایک نامعلوم ہاتھ ان کے کمپیوٹر ماؤس کو سکرین پر ہلا رہا تھا۔ پھر جب اس نے کلک کر کے سافٹ ویئر کھولا اور اس شحض کے سامنے پانی میں زہر ملانے کی کوشش کی۔
لیکن یہ بات زیادہ خوفناک ہے کہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا۔
سنہ 2016 کی ایک سکیورٹی رپورٹ کے مطابق ایسا ہی ایک حملہ امریکہ کے ایک اور پانی کے پلانٹ پر ہو چکا ہے۔ سنہ 2020 میں کئی بار اسرائیل کے پانی کے پلانٹس کو ہیک کرنے کی ناکام کوششیں کی گئیں۔
ماہرین سائبر سکیورٹی کئی برسوں سے اس کے بارے میں متنبہ کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ قومی انفراسٹرکچر میں کئی تنصیبات ہیکروں کا ہدف ہیں۔
پانی، بجلی، جوہری تنصیبات اور آمد و رفت کے ڈیجیٹل نظام کے کمزور ہونے کی بارہا بات کی جاتی ہے کیونکہ انھیں ممکنہ طور پر بڑے پیمانے پر ہیک کیا جاسکتا ہے۔ لیکن اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ یہ سافٹ ویئر پرانی اور آسان ہدف بننے والے آئی ٹی سسٹم پر چل رہے ہیں۔
تاہم اب تک پانی کے نظام پر تمام حملے روکے جاچکے ہیں۔
میئر سیڈل نے اپنی پریس کانفرنس میں بھی یہی کہا کہ باہر ایسے بُرے کردار کھلے عام گھوم رہے ہیں اور ایسا واقعی ہو رہا ہے۔
Comments are closed.