لاہور ہائی کورٹ کے ماحولیاتی کمیشن نے اسموگ سے متاثرہ علاقوں میں اسکول بند کرنے کی سفارش کر دی۔
عدالتِ عالیہ کے ماحولیاتی کمیشن کی سفارشات سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق 400 سے زائد پرٹیکیولیٹ میٹرز آلودگی والے علاقوں میں اسکول بند کیئے جائیں اور کلاسز آن لائن لی جائیں۔
عدالت کے کمیشن نے 500 پرٹیکیولیٹ میٹرز آلودگی والے علاقوں میں تمام صنعتی یونٹس بند کرنے کی بھی سفارش کی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے ماحولیاتی کمیشن نے سفارشات میں کہا ہے کہ دھواں کنٹرول کرنے والے آلات نہ لگانے والی فیکٹریوں کو 50 ہزار سے 1 لاکھ روپے تک جرمانہ کیا جائے۔
رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ پی ڈی ایم اے فصلوں کی باقیات کو جلانے کے خلاف مانیٹرنگ کرے۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب بھر میں 4 ہزار 761 بھٹوں کی انسپکشن اور 35 ملین روپے کے جرمانے کیئے گئے ہیں، اسموگ کے تدارک کے اقدامات نہ کرنے والے بھٹوں کے خلاف 797 مقدمات درج کیئے گئے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسموگ کے تدارک کے اقدامات نہ کرنے والے بھٹوں سے 22 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، 274 بھٹے سیل کیئے گئے ہیں، جبکہ دھوئیں کا سبب بننے والی گاڑیوں پر 4.6 ملین روپے کے جرمانے کیئے گئے ہیں۔
عدالت کے ماحولیاتی کمیشن کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دھوئیں سے بچاؤ کے آلات نصب نہ کرنے پر 245 صنعتی یونٹس اور آلودگی کا سبب بننے والی 77 صنعتوں کو سیل کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آلودگی کا سبب بننے والی فیکٹریوں کے خلاف 197 مقدمات درج کیئے گئے ہیں، 93 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ فصلوں کی باقیات جلانے پر 864 مقدمات درج کر کے 4 لاکھ 94 ہزار روپے کے جرمانے کیئے گئے ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ میں اسموگ کے تدارک کے لیے سفارشات سے متعلق رپورٹ آج پیش کی جائے گی۔
Comments are closed.