چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت پاکستان کو سی پیک کی اربوں ڈالرز رقم کی تفصیلات تعریف و تنقید کا مرکز رہی ہیں۔ ایک حالیہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس منصوبے کے تحت چینی قرض خفیہ، مہنگا اور کرپشن کا شاہکار ہے۔
ایک ریسرچ کے مطابق چین کے بلڈ روڈ منصوبے میں 2013 سے اب تک 843 ارب ڈالرز قرض جاری ہو چکے ہیں۔
ایڈ ڈیٹا کی رپورٹ کے مطابق چین اس قرض کی تفصیلات دینے میں ہچکچاہٹ دکھاتا رہا ہے۔
چینی حکمت عملی میں غریب ملکوں کو امداد انتہائی کم جبکہ قرض زیادہ دیا جاتا ہے اور اس کی شرح 31 ایک کی نچلے ترین سطح پر ہے، ترقی یافتہ ملکوں کی قرض امداد کی شرح زائد رہی ہے، چینی بلڈ روڈ پروجیکٹ میں 80 فیصد منصوبوں میں اثاثے رہن رکھے گئے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اگر جرمنی، فرانس اور جاپان ترقیاتی قرض صرف 1۔1 فیصد پر 28 سال کیلئے دیں تو ایسا ہی قرض چین سے2 اعشاریہ 4 فیصد پر صرف 10 سال کے لیے ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق غریب اور درمیانی آمدن والے ممالک کو کڑی شرائط پر قرض دیا جاتا ہے، سی پیک منصوبوں میں پاکستان سے اشیاء کی خریداری نہ ہونے پر کاروباری برادری تحفظات کا اظہار کرتی رہی ہے۔
ایڈ ڈیٹا کے مطابق پانچ ارب 67 کروڑ ڈالرز کے 10 منصوبے اور دو ارب 60 کروڑ ڈالر کے 4 منصوبوں میں کرپشن یا بے قاعدگیاں ہوئی ہیں لیکن رپورٹ میں اسکی تفصیل موجود نہیں۔
رپورٹ میں چھپے ہوئے سرکاری و نیم سرکاری اداروں کو دیے گئے قرض کا ذکر ہے، یہ قرض حکومتی قرض کی بیلنس شیٹ میں ظاہر نہیں ہوتا، آٹھ سال تک بلڈ روڈ انیشی ایٹو سے تشویش کا شکار رہنے والے امریکا نے بلڈ بیک بیٹر ورلڈ منصوبہ شروع کیا ہے۔
لگتا ہے آنے والی جنگ کا بڑا حصہ معاشی میدان میں لڑنے کے لیے طبل بج چکا ہے۔
Comments are closed.