افریقی صدر کے بیٹے کی پرتعیش زندگی: امریکہ، فرانس، برطانیہ میں ان کے اثاثے کیسے ضبط ہوئے؟
- پیٹرک جیکسن
- بی بی سی نیوز
ٹیوڈورو نگیوما اوبیانگ مینگ کی 2012 کی ایک تصویر
افریقی ملک ایکویٹوریئل گِنی کے صدر کے بیٹے کے اثاثے برسوں سے ملک کی ہوئی دولت کے ساتھ ساتھ بڑھتے رہے ہیں۔ یہ افریقی ملک برِاعظم افریقہ کا سب سے زیادہ تیل پیدا کرنے والا ملک ہے۔
صدر کا بیٹا ٹیوڈورو ’ٹیوڈورِن‘ نگیوما اوبیانگ کیلیفورنیا اور فرانس میں ایک پرتعیش زندگی گزارتا رہا ہے۔
ان کا بیرونی ممالک میں اچھا وقت اس حقیقت سے بہت مختلف ہے جس کا سامنا ان کے ملک کے بیشتر عوام کو ہے، جنھیں یا تو اس تیل کی دولت میں سے کچھ بھی نہیں مل رہا یا بہت کم ہی فائدہ ہوا ہے۔
اب یہ سامنے آیا ہے کہ ان کی اس پرتعیش طرز زندگی کے لیے جو پیسہ استعمال ہو رہا تھا وہ ملک کی دولت میں غبن کر کے حاصل کیا جا رہا تھا کیوں کہ صدر کے بیٹے ٹیوڈورِن کو فرانس میں سزا، برطانیہ میں پابندیوں اور امریکہ میں بدعنوانی کے مقدمات کا سامنا ہے۔
لیکن 52 سالہ ٹیوڈورِن اپنے ملک میں نائب صدر کے عہدے پر فائز ہیں اور ممکنہ طور پر اپنے 79 سالہ والد کا صدارت کا عہدہ سنبھال لیں گے۔
’غبن اور بھتہ خوری‘
ٹیوڈورِن نے 1991 میں کیلیفورنیا کے علاقے مالیبو میں واقع پیپرڈائن یونیورسٹی میں داخلہ لیا تھا۔
اس کے بعد انھوں نے مالیبو ہی میں 30 ملین ڈالر کا عالیشان مکان خریدا۔ امریکہ میں ان کے دوسرے اثاثوں میں ایک فیراری کار اور مائیکل جیکسن کی یادگاریں شامل ہیں۔
یہ بات 2014 میں اس وقت سامنے آئی جب امریکی محکمہ انصاف نے انھیں مجبور کیا کہ وہ اپنے اثاثوں کی تفصیل دیں۔ یہ مطالبہ اس لیے کیا گیا کہ عدالت کو معلوم ہو چکا تھا کہ انھوں نے ان کی ادائیگیاں ’بدعنوانی سے حاصل کیے گئے پیسوں سے کی تھیں۔‘
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کالڈویل نے ایک بیان میں کہا کہ ’غبن اور بھتہ خوری کے ذریعے نائب صدر نگیوما اوبیانگ نے بے شرمی سے اپنی حکومت کو لوٹا اور اپنا شاہانہ طرز زندگی جاری رکھنے کے لیے اپنے ملک میں کاروبار تباہ کیے، جبکہ ان کے ملک کے دوسرے شہری انتہائی غربت میں زندگی گزارتے رہے۔‘
ان املاک کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم کو ’ایکویٹوریئل گِنی کے عوام کے مفاد کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔‘
’اب یہ پناہ گاہ نہیں ہے‘
سنہ 2016 میں سوئٹزرلینڈ کے پراسیکیوٹروں نے ان کی 11 لگژری کاریں ضبط کر لی تھیں۔ ان میں ایک بوگاٹی، کچھ لیمبرگینی، فیراری، بینٹلیز اور رولس رائس بھی شامل تھیں جنھیں بعد میں تقریباً 27 ملین ڈالر میں نیلام کیا گیا تھا۔
ایکویٹوریئل گنی کے نائب صدر کے استعمال میں رہنے والی کاروں کو نیلام کیا گیا تھا
ان میں سے تقریباً 22 ملین ڈالروں کو ایکویٹوریئل گِنی میں سماجی منصوبوں میں لگایا جانا تھا۔
پھر 2017 میں فرانس نے بھی ٹیوڈورِن کو دبوچ لیا اور ایک عدالت نے انھیں غبن کا مجرم قرار دیا اور ملک میں موجود ان کے اثاثے ضبط کرنے کا حکم دیا۔
یہ بھی پڑھیے
انھیں ان کی غیر موجودگی میں تین سال کی معطل سزا سنائی گئی اور 30 ملین یورو جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا، اور فرانس میں ان کے پرتعیش اثاثوں پر قبضہ کر لیا گیا۔ پیرس میں ان کی ضبط شدہ پراپرٹیوں میں سے ایک کی قیمت 120 ملین ڈالر سے زیادہ ہے۔
فرانسیسی قانون کے تحت ان کی تمام دولت کو ایکویٹوریئل گنی کے لوگوں میں دوبارہ تقسیم کر دیا جائے گا۔
عدالت کے اس فیصلے کو اپیل کی اعلیٰ عدالت نے بھی برقرار رکھا، جس نے ان کی بے گناہی کے احتجاج اور ان کی اس دلیل کو مسترد کر دیا کہ فرانسیسی عدالتوں کو ان کے اثاثوں پر فیصلے دینے کا کوئی حق نہیں ہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل فرانس اس کیس میں فریق تھا اور اس کے اہلکار پیٹرک لیفاس نے ایک بیان میں کہا کہ ’اس فیصلے کے ساتھ ۔۔۔ فرانس اب سینیئر غیر ملکی رہنماؤں اور ان کے ساتھیوں کی جانب سے غبن کیے گئے پیسوں کی پناہ گاہ نہیں رہا ہے۔‘
آخر کار گذشتہ ہفتے برطانیہ نے بھی ٹیوڈورِن اور زمبابوے، وینزویلا اور عراق سے تعلق رکھنے والی چار دیگر شخصیات پر ’اینٹی کرپشن‘ کے تحت پابندیاں عائد کر دیں۔
مائیکل جیکسن کے ’بیڈ ٹوؤر‘ کے دستانے کو سنہ 2010 میں کیلیفورنیا کے علاقے بیورلے ہلز میں نیلام کیا گیا تھا
برطانیہ نے کہا کہ ٹیوڈورِن کی مائیکل جیکسن کی یادگاروں کے مجموعے میں دو لاکھ 75 ہزار ڈالر کے کرسٹل سے جڑے ہوئے دستانے بھی شامل ہیں جو مائیکل جیکسن نے 1980 کی دہائی کے اپنے دورے کے دوران پہنے تھے۔
پابندیوں کے تحت ایکویٹوریئل گنی کے نائب صدر اور دیگر کے برطانیہ میں بینک اکاؤنٹ منجمد کر دیے جائیں گے اور ان پر سفری پابندیاں عائد ہوں گی تاکہ وہ ان بینکوں کے ذریعے پیسہ ادھر ادھر نہ کریں۔
برطانیہ کے سکریٹری خارجہ ڈومینک راب نے کہا کہ نئی پابندیوں میں ایسے افراد کو نشانہ بنایا گیا ہے جنھوں نے اپنے شہریوں سے لوٹ کر اپنی جیبیں گرم کی ہیں۔
دوسروں کے لیے وارننگ
بیرون ملک قانونی پریشانیوں کے باوجود ٹیوڈورِن کا ایکویٹوریئل گنی کی سیاسی اسٹیبلشمنٹ میں مقام برقرار ہے۔
ان کے والد افریقہ کے کسی ملک میں سب سے طویل عرصے تک حکوت کرنے والے رہنما ہیں اور انھیں انسانی حقوق کی تنظیمیں افریقہ کے سب سے زیادہ سفاک آمروں میں سے ایک قرار دیتی ہیں۔
Comments are closed.