انتخابی فہرستوں میں مرد اور خواتین ووٹرز کے فرق کو کم کرنے سے متعلق الیکشن کمیشن میں اجلاس منعقد ہوا جس میں بتایا گیا ہے کہ تازہ ترین انتخابی فہرستوں میں صنفی فرق کم ہو گیا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی صدارت میں اجلاس منعقد ہوا جس میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل جینڈر افیئرز مس نگہت صدیق نے بریفنگ دی۔
اجلاس میں دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ مارچ 2021ء میں شائع شدہ انتخابی فہرستوں میں صنفی فرق کم ہو کر 10 اعشاریہ 4 فیصد رہ گیا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن نے 20 اضلاع میں پائلٹ پروجیکٹ سروے کیا، صنفی فرق کی ایک وجہ خواتین کی بڑی آبادی کے پاس شناختی کارڈ نہ ہونا ہے۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ نادرا مراکز کی دوری اور پیچیدہ رجسٹریشن کا عمل شناختی کارڈ نہ ہونے کی بڑی وجہ ہے، معاشرتی چیلنجز اور آگہی کی کمی خواتین کے شناختی کارڈ کے عمل میں آڑے آئیں۔
الیکشن کمیشن نے اس حوالے سے ہدایت کی کہ الیکشن کمیشن فیلڈ دفاتر سے نادرا کے فیلڈ کوآرڈینیٹرز کا رابطہ مضبوط بنایا جائے، جبکہ دیگر عملی شراکت دار اداروں کے ساتھ بھی مربوط رابطہ بنایا جائے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے ہدایت کی گئی کہ الیکشن کمیشن اور نادرا کے فیلڈ افسران اور اسٹاف کی صنفی فرق کم کرنے کے حوالے سے تربیت ہونی چاہیئے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ہدایت دی گئی کہ انتخابی فہرستوں میں صنفی فرق کو کم کرنے پر ہر 2 ماہ بعد رپورٹ پیش کی جائے۔
الیکشن کمیشن نے یہ ہدایت بھی کی کہ جاری کام اور شناختی کارڈ رجسٹریشن مہم پر بھی ہر 2 ماہ بعد بریف کیا جائے۔
اجلاس میں طے کیا گیا کہ انتخابی فہرستوں میں صنفی فرق کے سلسلے میں اگلا اجلاس 29 جون 2021ء کو ہو گا۔
Comments are closed.